وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان اور سفیران امیر مقام نے کہا ہے کہ کل کے جلسے میں خیبرپختونخوا کے سرکاری وسائل کو استعمال کیا گیا۔
امیر مقام نے کہا ہےکہ جس طرح غریب صوبے خیبرپختونخوا کے وسائل کو استعمال کیا گیا، اس کی مثال ان کی تاریخ میں تو ملتی ہے، کسی اور جماعت کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں ہیں، جس طرح ریسکیو 1122 کی گاڑیوں، ایمبولینسوں کو سرکاری گاڑیوں کو استعمال کیا گیا، نقد رقم بھی تقسیم کی گئی۔
“رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، جنجال گوٹھ سے ڈکیت گروہ کے دو ملزمان گرفتار”
پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر نے کہا خیبرپختونخوا کی پولیس کو سادہ کپڑے پہنا کر انہیں بٹھایا گیا، یہ انتہائی قابل مذمت بات ہے، وسائل کرپشن کی نظر ہو رہے ہیں اور ان پر لڑائیاں ہو رہی ہیں، اور جو تھوڑا کچھ بچ گیا وہ جلسوں میں استعمال ہو رہا ہے، تاہم ساتھ ہی وفاقی وزیر نے خیبرپختونخوا پولیس کو سراہا جو کہ دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز شہید ہونے والے کانسٹیبل کے گھر گیا تھا، پولیس فورس دہشگ گردی کے خلاف لڑ رہی ہے، میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان اور سفیران امیر مقام نے کہا عوام نے انہیں مسترد کردیا ہے، ایسا جلسہ تو یونین کونسلز میں بھی کرایا جا سکتا ہے، مگر تمام تر وسائل کے استعمال کے باوجود عوام نے انہیں مسترد کیا، پھر اس گالم گلوچ کے بیانات قابل افسوس ہے، پشتون روایات میں گالم گلوچ نہیں، ہم اپنی اور دوسرے کی ماں بہن کو ایک جیسا سمجھتے ہیں۔
امیر مقام نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے پاس وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے موازنہ کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، عوام کو دکھانے کے لیے ان کے پاس کچھ نہیں ہے، اسی طرح باتیں کرنا ان کی عادت ہے، لیکن ابھی انہیں اپنے جنازے کی تیاری کرنی چاہیے، جلد از جلد آپ کے سامنے آجائے گا، کل جلسے میں جو الفاظ استعمال کیے گئے، ان کی مذمت کرتے ہیں، پختون روایات کی پامالی ہمیشہ کی گئی ہے، وہ شخص کیا پورے پاکستان کی بات کرے گا، جس کا خود اپنے حلقے پر کنٹرول نہیں ہے۔
امیر مقام نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ان کی کابینہ کے اندر لوگ گواہی دے رہے ہیں کہ صوبے کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ لیا ہے، میں غریب صوبے سے تعلق رکھتا ہوں، مجھے دکھ ہوتا ہے کہ میرا صوبہ اسکینڈلستان بن گیا ہے۔
خبر میں مزید تفصیلات شامل کی جا رہی ہیں