ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیر قانونی اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس میں جج شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف کچھ نہیں تو وہ بہادر بنیں اور 342 کا بیان ریکارڈ کروائیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت علی امین گنڈاپور کے وکیل راجہ ظہور الحسن عدالت میں پیش ہوئے، جج شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیے کہ علی امین گنڈاپور نے آج اپنا 342 کا بیان ریکارڈ کروانا تھا، 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے علی امین گنڈاپور کو 5 مرتبہ موقع دیا گیا اور انہوں نے پانچوں مرتبہ حاضری سے استثنیٰ لیا۔
لاہور ہائیکورٹ: اعظم سواتی کی اے ٹی سی سے عبوری ضمانتیں ٹرانسفر کروانے کی درخواست مسترد
راجہ ظہور الحسن نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف 2016 کا کیس ہے، پراسیکیوشن کی جانب سے اب جلد بازی کا مظاہرہ کیوں ہو رہا ہے؟
جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف کیس حتمی مرحلے پر ہے، وزیر اعلٰی کی مصروفیت تو رہے گی مگر عدالت نے بھی کام کرنا ہے، عدالت کو بیان حلفی دے دیں کہ علی امین گنڈاپور کب عدالت پیش ہوں گے۔
راجہ ظہور الحسن نے کہا کہ 4 ستمبر کی تاریخ دے دیں، علی امین گنڈاپور عدالت پیش ہو جائیں گے، علی امین گنڈا پور آج ڈسٹرکٹ کُرم میں ایک جرگہ میں ہیں، عدالت دیکھے کہ اس کیس میں علی امین گنڈا پور کا کردار کیا ہے۔
جج شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ کے مؤکل کے خلاف کچھ نہیں تو بہادر بنیں اور 342 کا بیان ریکارڈ کروائیں۔
بعد ازاں، عدالت نے علی امین گنڈاپور کے 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے 4 ستمبر کی تاریخ مقرر کر تے ہوئے کہا کہ 4 ستمبر کے بیان حلفی کی وجہ سے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری نہیں کر رہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 4 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں، اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بنی گالہ کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کی گاڑی سے 5 کلاشنکوف اسالٹ رائفلز، ایک پستول، 6 میگزین، ایک بلٹ پروف جیکٹ، شراب اور آنسو گیس کے تین گولے برآمد کیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے پولیس کے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دو لائسنس یافتہ کلاشنکوف رائفلوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے، اور گاڑی میں اسلحہ کا لائسنس موجود تھا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ وہ شراب کی بوتل میں شہد لے کر جا رہے تھے جسے پولیس اہلکاروں نے ضبط کر لیا۔
واضح رہے کہ 3 مئی کو وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلحہ، شراب برآمدگی کیس میں تمام گواہان پر جرح مکمل کرلی گئی تھی۔
29 اپریل کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف غیر قانونی اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس میں اگلی سماعت پر شہادتیں مکمل کرنے اور جرح کرنے کی ہدایت کردی تھی۔
27 اپریل کو وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 7 مارچ کو اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے خلاف غیر قانونی اسلحہ اور شراب کا مقدمہ دوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کو اشتہاری قرار دینے کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔