اورنگی ٹاون میں دو ارب روپے مالیت کی زمین ٹھکانے لگانے کا انکشاف، ڈپٹی ڈئریکٹر معطل کرکے میئر کراچی نے تحقیقات کا حکم دیدیا۔

تشکُّر نیوز رپورٹنگ،

لینڈ گریبر رانا گلزار تاج نے نوٹوں کی بوری کھول دی اور اربوں روپے مالیت کے خاندان کو بیک وقت الاٹ و لیز ہونے والی زمین کا ریکارڈ منظرعام پر۔

کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ)پروجیکٹ اورنگی میں زمینوں کے جعلی الاٹمنٹ، جعلی لیز سمیت دیگر گھناؤنا کاروبار پکڑا گیا،مختلف شکایتوں پر با اٹر ڈپٹی ڈائریکٹر عمیر برنی کو معطل کر کے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔اورنگی کی دو ارب روپے مالیت کی زمینوں کو ٹھکانے لگانے کا انکشاف، کئی زمینوں کا چالان سرکاری خزانہ میں جمع نہ ہونے کی شکایات پر ایکشن لیا گیا جبکہ ریٹائرڈ پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان کے دست راست رانا گلزار تاج اور اس کے خاندان کے نام جاری ہونے والی زمینوں کے ریکارڈ اربوں روپے میں پہنچ گئے ہیں۔رانا گلزار تاج نے جعلی طریقہ سے الاٹمنٹ ہونے والی کمرشل زمینوں کو تمام جگہوں سے کلیئر کرنے کا 20 سے 30 لاکھ روپے فی فائل دینے کی تصدیق پروجیکٹ ڈائریکٹر کے آفس کے متعدد افسران نے کیا ہے۔

سرکاری ریکارڈز کے مطابق پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کچی آبادی کے نام پر رانا گلزار تاج کے نام 18 پلاٹس،ثمینہ کنول زوجہ رانا گلزار تاج کے نام 28 پلاٹس، سالی صنوبر گل کے نام 4 پلاٹس، اس کا ہم زلف رانا محمد اسماعیل کے نام پر 8 پلاٹس، اس کا بھائی رانا عمران تاج کے نام 28 پلاٹس،اس کی بھابی الماس عمران تاج کے نام 6 پلاٹس، اس کا کزن آسین خان کے نام پر 10 پلاٹس،اس کے رشتہ دار محمد ناصر علی کے نام 8 پلاٹس، اس کے دوست شہریار کے نام پر 27 پلاٹس، اس کے ایک دوست محمد آصف کے نام پر 8 پلاٹس،جو بیک وقت الاٹ اور لیز جعل سازی کے ذریعہ ان کے نام ہوئے تھے۔

بورڈ آف رجسٹرار آفس کے مطابق رانا گلزار تاج کے خاندان کو پہلے ہی پانچ ارب روپے مالیت کے 529 پلاٹس کی تصدیق کردی گئی ہے۔اس کے ڈرامائی کردار میں راشد اور قیصر نامی شخص بھی شامل ہیں جو کہ سوٹ نمبر 2051/2021، سوٹ نمبر 584/2023،سو ٹ نمبر 1825/2019میں، سوٹ نمبر 1824/2019میں، سوٹ نمبر 310/2021 میں سوٹ نمبر 815/2021 میں راشد مدعا علیہ ہے، سوٹ نمبر1309/2023، سوٹ نمبر640/2020 میں قیصر مدعا عالیہ ہے اس طرح کئی درجن کیسوں میں اپنے ڈرامائی کرداروں کو استعمال کرکے عدالت کو گمراہ کر کے اپنے حق میں فیصلہ لے چکا ہے جو گذشتہ 2013 سے 2020 تک سات سالوں کے دوران پروجیکٹ اورنگی کے بدعنوان افسران نے الاٹ کیا تھا جن میں سیکٹر 10 نمبر پر کچی مارکیٹ کی267 دکانیں شامل ہیں۔ نیب کراچی کے افسران سابق پروجیکٹ اورنگی میں ہونے والے گھناؤنے جرائم کی تحقیقات کررہی ہے۔ نیب کراچی کا مقدمہ نمبرNABK2017060994484/IW-I/CO-A/NAB Karachi/2020/2017 بتاریخ 6 اکتوبر 2023ء میں میونسپل کمشنر کراچی کے ذریعے پروجیکٹ ڈائریکٹر سے 49 رفاہی پلاٹوں پر الاٹمنٹ، لیز سب لیز اور ٹرانسفر ریکارڈز سمیت تمام ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا گیا جو جمع کردیا گیا ہے۔ رانا گلزار نے پانچ کروڑ روپے مالیت کے دو تجارتی پلاٹس بھی (پلاٹ نمبر SA-76پلاٹ نمبر SA-77سیکٹر 10-1اورنگی ٹاون)اپنے نام کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے جن پر جعلی دستخط موجود ہیں۔کاغذات میں رضوان خان، راؤ عمران اور ایس ایم جاوید کے دستخط موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ارب روپے مالیت کے 21 دیگر پلاٹس جعلی کاغذات کے ذریعے الاٹ کرنے کے کھیل میں رانا گلزار کے ملوث ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ رضوان خان نے سرکاری عہدے کی طاقت کے نشے میں اپنی ریاست قائم کررکھی تھی اور پروجیکٹ کو اپنی جاگیر سمجھ کر اپنے اردگرد صرف اپنے کماؤ پوتوں کو ناجائز عہدوں اور مراعات سے نوازتے ریے۔اس سلسلے میں انہوں نے قانون کی بھی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اعلی عدالتوں کی حکم عدولی کی اور توہین عدالت کے بھی مرتکب ہوئے تھے۔

عقیل احمد اور رضوان خان کے کماؤ پوت اور فرنٹ مین رانا گزار تاج ان کے خاص سہولت کار تھے انہوں نے بحثیت سرویئر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر کے عہدے پر غیر قانونی فرائض ادا کررہے تھے۔ عبدالمنان قائم خانی گھوسٹ ملازم، منظور نظر اور کماو پوت تھے،ذرائع کا کہنا ہے کہ میئر کراچی مرتضی وہاب نے پروجیکٹ اورنگی میں سنگین بے قاعدگیوں کے الزام میں ڈپٹی ڈائریکٹر عمیر برنی کو ملازمت سے معطل کردیا ہے اور تحقیقات کے لئے میونسپل کمشنر سید افضل زیدی کو ہدایت کی ہے۔ میئر کراچی کا کہنا ہے کہ عمیر برنی نے میرے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے اور ان پر اتنے الزامات ہیں کہ اگر ان کی حقیقی تحقیقات کرائی جائے تو عمیر برنی ملازمت سے برطرف ہوسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ پروجیکٹ میں زمینوں کے جعلی الاٹمنٹ، جعلی لیز سب لیز کے ساتھ جعلی ٹرانسفر اور بڑے پیمانے پر ڈبل ٹرپل الاٹمنٹ کا سلسلہ گذشتہ 11 سال سے جاری ہے۔ سیکٹروں الاٹمنٹ اور جعلی لیز کی فائلوں کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ سابقہ دور میں بدعنوان ریٹائرڈ رضوان خان اور ان کی مبینہ ٹیم کی لوٹ مار کا بازار گرم تھا اور اس میں ڈپٹی ڈائریکٹر عمیر برنی کے کارناموں کا سلسلہ جاری تھا۔ سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر آفاق مرزا صاف کردار کے تصور کیئے جاتے تھے،لیکن وہ بھی ان افسران اور دیگر عملے سے تقریبا 75 لاکھ روپے نقد رقم کمانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ ان کے دور میں 136چالان اطہر رشید کے دستخط سے جمع ہوئے تھے لیکن ان سے لاعملی ظٓاہر کی جارہی ہے۔ ہریانہ کالونی کے متعدد الاٹمنٹ، اورنگی میں ایک پیٹرول پمپ پر ہاتھ صاف کیا گیا۔ لینڈ گریبر رانا گلزار تاج کے کروڑوں روپے مالیت کے کئی کمرشل پلاٹس کو این سی او دیا گیا۔ ایک افسر نے بتایا کہ میئر کراچی کے علم میں تین بڑے چالان لائے گئے،جس کی مالیت بالترتیب 26 لاکھ،30 لاکھ اور 32 لاکھ روپے تھی یہ رقم بھی سرکاری خزانے یعنی اکاونٹ میں جمع نہیں ہوئی۔ تقریبا دو ارب روپے مالیت کی سرکاری زمین کو ٹھکانے لگادیا گیا۔پروجیکٹ ڈائریکٹر جاوید مصطفی نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عمیر برنی کے بارے میں میئر کراچی نے خود کہا تھا کہ اس نے میر ے اعتماد کو دھوکہ دیا۔ اس کے خلاف شکایات مل رہی تھیں اس کو پہلے ہی معطل ہوجانا چاہیے تھا۔

 

 

مئر کراچی کی ہدایت پر عمیر برنی کو ڈائریکٹر خلیق الرحمان کے دستخط سے جاری ہونے والے حکمنامہ No.Sr.Dir(HRM)/KMC2024/32302بتاریخ 27 جنوری 2024 جاری کیا ہے،معطل ڈپٹی ڈائریکٹر عمیر برنی کا موقف ہے کہ انہیں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔جرمن اسکول، ڈی ایم سی ورکشاپ، لائبریری، سمیت دیگر 10سے زائد بڑے پلاٹس کی الاٹمنٹ و لیز ختم کرانے کیلئے عدالت میں کیس جمع کرایا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ میں اورنگی کا اصل مقدمہ لڑرہا تھا میئر کراچی کو اگر غلط فہمی ہے یا کوئی شکایت ہے تو میں اصل حقائق پیش کر سکتا ہوں۔ یک طرفہ کاروائی غلط ہوگی۔ اس بارے میں میئر کراچی کو بھی خط لکھ چکا ہوں۔ 19جون کو میئر کراچی نے رضوان خان کے خلاف ایک ہفتہ میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا جو ریٹائرڈ رضوان خان کے خلاف چھ ماہ گزر جانے کے باوجود اب تک پیش نہیں کیا گیا اور ان کے خلاف ہونے والی تحقیقات کو سرد خانے کی نذر کردیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!