5 فروری، کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کا دن
تشکُّر نیور ویب ڈیسک
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن منایا جارہا ہے، جس کا مقصد کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔
پاکستان میں سب سے پہلے کشمیر سے یکجہتی کا دن 5 فروری کو 1991 سے ہر سال منایا جاتا ہے تاہم بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور لاک ڈاؤن کے نفاذ کے باعث اس دن کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اس دن کی مناسبت سے پاکستان کے طول و عرض میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے جلسے، جلوس اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔
خیال رہے کہ کم لوگ ہی یہ جانتے ہیں کہ پاکستان میں اس دن کو منانے کی شروعات کب اور کیسے ہوئی اور کس شخصیت نے سب سے پہلے ریاستی سطح پر اس دن کو منانے کا مطالبہ پیش کیا۔
یوم کشمیر کا پس منظر
کشمیریوں سے یکجہتی کے دن کو منانے کی سوچ کا آغاز 1990 میں قاضی حسین احمد کی جانب سے کیا گیا تھا جن کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا۔
قاضی حسین نے پہلی دفعہ یہ کال دی۔ نواز شریف اس وقت پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ تھے جب کہ بے نظیر بھٹو کی مرکز میں حکومت تھی اور وہ وزیرِ اعظم تھیں۔
قاضی حسین احمد کے مطالبے کو نہ صرف پنجاب، وفاق، بلکہ باقی صوبوں نے بھی اہمیت دی اور پہلی مرتبہ یہ دن 5 فروری 1990 کو منایا گیا اور اس وقت سے اب تک یہ دن منایا جاتا ہے۔
جماعت اسلامی نے سنہ 1990 میں اپنے قائدین کی ایک میٹنگ بلائی جس نشست میں یہ مشورہ سامنے آیا کہ اس مقصد کے لیے ایک دن مقرر کیا جائے، کیلنڈر کو دیکھا گیا اور میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا کہ پانچ فروری کا دن مناسب رہے گا۔