تحریر : ارض وطن پاکستان
گذشتہ کئی سالوں سے پاکستان نے بلوچستان کو تمام صوبوں پر فوقیت دی ہے
ہر حکومت نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں یا دیگر اکابرین کو مرکز میں بڑے عہدے دیے۔ 18ویں آئینی ترمیم اور نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے بعد بلوچستان کی صلاحیتوں اور وسائل میں اضافہ ہوا۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاقی حکومت نے حکومت بلوچستان کو 6.0 ارب روپے کی رقم مختص کی
بلوچستان کا ایک عام شہری نہیں بلکہ چند قوم پرست جماعتیں ہمیشہ سودے بازی کو بڑھانے اور اپنے حق میں کرنے کے لیے ریاست کے خلاف پروپیگنڈہ کرتی رہیں اور معصوم بلوچوں کو گمراہ کرتی رہیں چند افراد کے معاملے کو پوری بلوچی قوم کا معاملہ بناکر ہمیشہ میڈیا خصوصاً بین الاقوامی میڈیا میں پیش کیا گیا۔ چند شر پسند تنظیمیں بلوچ قوم کے نام پر قوم پرستی کی سیاست کر رہے ہیں
یہ شر پسند تنظیمیں مختلف دہشتگرد گروپس کی صورت میں معصوم بلوچ قوم اور پاکستان دونوں کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں۔ پاکستان سے محبت کرنے والے بلوچوں کو کبھی مخبری کے الزام میں کبھی غداری کے الزام میں اور کبھی اپنی دشمنی میں جان سے مار دیتے ہیں یہ ہی ان دہشتگرد تنظیموں کا اصل چہرہ ہے یہ عورتوں اور بچوں کو آگے رکھ کر اپنے مقاصد پورے کرتے ہیں اور اگر عورتوں اور بچوں کی اس ڈھال کو ہٹانے کی کوشش کی جاۓ تو شور ڈالتے ہیں کہ بلوچ عورت کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ بھی ایک ایسی ہی ڈھال کا نام ہے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ 6 دسمبر کو تربت سے روانہ ہونے والے بلوچ یکجہتی مارچ کا حصہ ہیں۔ اس مارچ کے شرکاء کے مطالبات میں لاپتہ افراد کی بازیابی، ماورائے عدالت کارروائیوں کے خاتمے اور بالاچ بلوچ کی ہلاکت پر جوڈیشل انکوائری شامل ہیں
*بلوچ یکجہتی کونسل کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ جو عبدالغفار لانگو کی بیٹی ہے اور جن کے والد بی ایل اے کا سرغنہ اور ریاستی اداروں پر لاتعداد حملوں میں ملوث تھا۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے نہ صرف ریاستی وظیفے پر تعلیم حاصل کی بلکہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد سے اب تک وہ سرکاری تنخواہ کے ساتھ ساتھ متعدد مراعات سے بھی استفادہ حاصل کر رہی ہیں*
بتاتے چلیں کہ رواں سال بی ایل اے اور بی ایل ایف کی تربت میں 158 دہشتگردانہ کارروائیوں کے دوران 66 معصوم افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوئے۔ کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ بلوچستان نے ایک ماہ کے دوران مختلف خفیہ آپریشنز کے دوران 8 انتہائی مطلوب دہشتگردوں کو گرفتار کیا
اس کی ایک کڑی 20 نومبر 2023 کو انتہائی مطلوب دہشتگرد ”بالاچ ولد مولا بخش“ کی گرفتاری ہے۔ گرفتاری کے وقت دہشتگرد بالاچ سے5 کلو گرام بارودی مواد برآمد ہوا۔ دوران تفتیش بالاچ نے بی ایل اے میں شمولیت اور ٹریننگ سے متعلق تمام تفصیلات بھی بتائیں۔ 22 اور 23 نومبر کی درمیانی شب دہشتگرد بالاچ کی پسنی کے قریب خفیہ جگہ کی نشاندہی پر آپریشن کیا گیا جہاں پر مزید دہشتگرد چھپے ہوئے تھے۔ اس آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں دہشتگرد بالاچ جہنم واصل ہوا۔ دہشتگرد بالاچ متعدد معصوم افراد کی ٹارگٹڈ کلنگ میں ملوث تھا
دوران تفتیش بالاچ نے سیکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا جس کی تفصیلات ایف آئی آرز میں موجود ہیں۔ اسی طرح چینی قونصلیٹ پر ملوث دہشتگرد راشد حسین بروہی جو کہ ملک سے فرار ہو کر متحدہ عرب امارات چلا گیا وہاں پناہ حاصل کر کے بھی وہ خود کو نہ بچا سکا اور شارجہ سے 26 دسمبر 2018 کو اماراتی انٹیلی جنس ایجنسی نے گرفتار کرلیا
دہشتگرد راشد حسین کو بے گناہ بنا کر 27 نومبر کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے گمشدہ سماجی کارکن کے طور پر پیش کر ر ہے تھے ایسے دہشتگردوں کے لئے ”بلوچ یکجہتی کونسل“ کی طرف سے احتجاجی مظاہرہ عام فہم سے بالاتر ہے۔ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس احتجاج کا مقصد صرف اور صرف معصوم عوام کو گمراہ کرکے ان کی اصلیت کو چھپانا ہے