ٹیکساس: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کافی میں موجود اجزاء دماغ کے خلیوں کو نقصان پہنچانے سے بچانے کی صلاحیت رکھتے ہے۔
امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ایل پاسو میں قائم یونیورسٹی آف ٹیکساس کے سائنس دانوں پر تحقیق میں یہ بات منکشف ہوئی کہ کیفیک ایسڈ پر مبنی کاربن کوانٹم ذرات دماغ کے خلیوں کو اعصابی بیماریوں کے سبب پہنچنے والے نقصان سے بچا سکتے اور ان کو باآسانی کافی سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
کیفیک ایسڈ کا تعلق پولی فینولز نامی مرکبات کے خاندان سے ہوتا ہے اور پودوں پر مبنی یہ مرکبات اپنی اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
اس وقت اعصابی بیماریوں کے علاج مریضوں کو صرف ان کی بیماری قابو رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ نہ یہ علاج بیماریوں کو ختم کرتے ہیں نہ ہی اس سے بچاتے ہیں۔
ان بیماریوں میں مریض کو حرکت اور بات کرنے جیسے بنیادی افعال میں مشکلات پیش آنے کے ساتھ مثانے، باول اور دماغی صلاحیتوں جیسے پیچیدہ افعال میں بھی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
جرنل انوائرنمنٹل ریسرچ میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ الزائمرز اور پارکنسنز جیسی اعصابی بیماریوں کا علاج کسی دن ایک گولی کی صورت میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹریٹ کے طالب علم اور محققین کی ٹیم کے سربراہ جوتیش کمار کے مطابق کیفیک-ایسڈ پر مبنی کاربن کوانٹم ذرات میں اعصابی بیماریوں کے انقلابی علاج ہونے کی صلاحیت ہے۔