پاک بحریہ: آبی سرحدوں سے ماحولیاتی دفاع تک ایک خاموش مگر فعال سپاہ

شفق رفیع، کراچی

ہر سال 5 جون کو اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کے تحت عالمی یومِ ماحولیات منایا جاتا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں ماحولیاتی تحفظ کے شعور کو فروغ دینا ہے۔ امسال اس دن کی میزبانی ڈیموکریٹک ری پبلک آف کوریا (شمالی کوریا) کر رہا ہے، اور تھیم رکھا گیا ہے: "پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ”۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کا گلبرگ میں مدینہ پارک کا افتتاح ایس ڈی جی پارک کا منفرد ماڈل متعارف

اگر اس عالمی منظرنامے کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہ ایک عجیب تضاد پیش کرتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک ماحولیات پر گفتگو کرنے کے لیے ایسی کانفرنسز منعقد کرتے ہیں جہاں ایئر کنڈیشنڈ ہالز میں لکڑی کے فرنیچر پر بیٹھے ماہرین کے سامنے پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی رکھا جاتا ہے، اور وہ ماحولیاتی آلودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔

پاکستان ان مباحثوں میں اکثر موضوع بنتا ہے، لیکن آلودگی پھیلانے والوں میں شامل نہ ہونے کے باوجود قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ گلیشیئرز کا پگھلنا، شدید بارشیں، خشک سالی، اور سطحِ سمندر میں اضافہ ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔ ان مسائل کے حل کے لیے عالمی امداد کے دعوے تو بہت ہوتے ہیں، مگر عملی اقدامات اور مالی معاونت بہت کم دکھائی دیتی ہے۔

ان چیلنجز کے درمیان، پاکستان کے تمام ادارے، سول سوسائٹی اور پالیسی ساز ماحولیاتی شعور بیدار کرنے اور بین الاقوامی فورمز پر آواز بلند کرنے میں مصروف ہیں۔ انہی میں ایک نمایاں کردار ہے پاکستان بحریہ کا — ایک ایسا ادارہ جس کی شناخت روایتی طور پر آبی سرحدوں کے دفاع سے جُڑی ہوئی ہے، مگر اب یہ ماحولیاتی تحفظ کے محاذ پر بھی ایک مؤثر قوت بن کر ابھرا ہے۔

جہاں اکثر لوگ نیوی کو وار شپس اور سبمرینز تک محدود سمجھتے ہیں، وہیں بہت کم افراد جانتے ہیں کہ پاک بحریہ نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔ یہ اس حقیقت کا مظہر ہے کہ قومی سلامتی صرف سرحدوں کے دفاع تک محدود نہیں، بلکہ ماحولیاتی نظام، ساحلی علاقوں اور سمندری حیات کے تحفظ تک وسیع ہو چکی ہے۔

مینگرووز کی شجرکاری پاک بحریہ کی ایسی ہی ایک کامیاب مہم ہے، جو صرف نمائشی نہیں بلکہ باقاعدگی سے جاری رہتی ہے۔ انڈس ڈیلٹا، جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث تیزی سے سکڑ رہا ہے، وہاں لاکھوں مینگرووز لگا کر نیوی نے ایک فطری ڈھال فراہم کی ہے جو نہ صرف طوفانوں کے خلاف تحفظ دیتے ہیں بلکہ ساحلی کمیونٹیز کے لیے پائیدار ماحول فراہم کرتے ہیں۔

مزید یہ کہ کراچی کے ساحلوں پر بڑھتی ہوئی آلودگی، جیسے صنعتی اور طبی فضلہ، استعمال شدہ پلاسٹک اور دیگر کچرے کے حوالے سے بھی پاک بحریہ نے صفائی مہمات، جدید مشینری سے زیرآب صفائی اور آگہی پھیلانے جیسے اقدامات کیے ہیں، تاکہ بلیو اکانومی کو محفوظ بنایا جا سکے۔

اسی تسلسل میں، نیوی نے اپنے کئی بحری اڈے شمسی توانائی پر منتقل کر کے ماحولیاتی بہتری کی جانب ایک مضبوط قدم اٹھایا ہے، جو کہ توانائی کے پائیدار ذرائع کے فروغ کی طرف بھی اشارہ ہے۔

علاوہ ازیں، بین الاقوامی مشقوں اور "امن ڈائیلاگ” جیسے پلیٹ فارمز پر بھی پاکستان نیوی نے ماحولیاتی تحفظ اور آلودگی کے خلاف مؤثر گفتگو کی ہے، جس سے نہ صرف قومی بلکہ علاقائی سطح پر بھی ماحول دوست اقدامات کو فروغ ملا ہے۔

آج کا عالمی یوم ماحولیات ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم اپنی بقا کے لیے صرف سرحدوں کی حفاظت پر انحصار نہیں کر سکتے، بلکہ ہمیں دریاؤں، سمندروں، جنگلات اور فطری ماحولیاتی نظاموں کی حفاظت کو بھی اپنے دفاع کا حصہ بنانا ہوگا۔ اور خوشی کی بات ہے کہ پاکستان کے پانیوں کے محافظ — ہماری بحریہ — اس غیر روایتی جنگ میں بھی پوری ذمہ داری کے ساتھ صف اول میں کھڑی ہے۔

57 / 100 SEO Score

One thought on “پاک بحریہ: آبی سرحدوں سے ماحولیاتی دفاع تک ایک خاموش مگر فعال سپاہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!