امریکی سیکرٹ سروس کے سابق رکن بیری رچرڈ ڈوناڈیو نے افغانستان میں امریکہ کی جانب سے چھوڑے گئے مہلک اور جدید اسلحے کے حوالے سے سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسلحہ اب دہشت گرد عناصر کے ہاتھوں میں جا چکا ہے اور اسے پاکستان سمیت پورے خطے میں تخریبی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
Army Chief’s Historic Speech to Overseas Pakistanis | Balochistan, Kashmir & Pakistan’s Future
ڈوناڈیو نے افغان طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر امریکی اسلحے کی غیر قانونی فروخت اور استعمال پر قابو پائیں۔ ان کے مطابق یہ اسلحہ دراصل افغان سکیورٹی فورسز کو دفاعی مقاصد کے تحت دیا گیا تھا تاکہ وہ اپنے ملک میں امن اور پاکستان سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ استحکام قائم رکھ سکیں۔
انہوں نے امریکہ کے افغانستان سے انخلاء کو ایک سنگین فوجی اور پالیسی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حیران کن ہے کہ انخلاء کے وقت اسلحہ واپس نہ لیا گیا۔ بیری کا کہنا تھا کہ یہ اب بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے، جو عالمی سیکیورٹی کے لیے شدید خطرہ ہے۔
بیری رچرڈ ڈوناڈیو نے زور دیا کہ امریکی پالیسی ساز ادارے اس معاملے کی جامع تحقیقات کریں تاکہ مستقبل میں ایسی سنگین غلطیوں سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ایک اور نائن الیون جیسے سانحے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نہ صرف دہشت گردی کے خلاف سرگرم ہے بلکہ خطے میں امن کے فروغ کے لیے بھی نمایاں اقدامات کر رہا ہے۔ بیری نے تصدیق کی کہ حال ہی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مطلوب دہشت گرد کی حوالگی پر پاکستان کی تعریف کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بات چیت کے ذریعے امن و استحکام کی کوششوں کو مؤثر بنایا جا سکتا ہے اور دونوں ممالک مل کر اسلحہ اسمگلنگ، دہشت گردی اور دیگر خطرات کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔