اداکارہ، لکھاری، پروڈیوسر اور میزبان جویریہ سعود نے انکشاف کیا ہے کہ ان پر جھوٹے الزامات لگانے والوں کو عدالت کی جانب سے سزا سنائی گئی اور بعد ازاں ان افراد نے ان سے تحریری معافی بھی مانگی۔
اپنے رمضان شو میں گفتگو کرتے ہوئے، جس میں ان کے ساتھ اداکارہ مایا علی خان موجود تھیں، جویریہ سعود نے سوشل میڈیا پر ٹرولنگ اور جھوٹے الزامات کے حوالے سے بات کی۔ انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ان پر لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے ثابت ہوئے اور عدالت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کرنے والوں کو سزا سنائی۔
جویریہ کے مطابق ان پر دو مختلف مقدمات میں جھوٹے الزامات لگائے گئے، جن میں ایک کیس میں تین ماہ اور دوسرے میں چھ ماہ قید کی سزا دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس مکمل شواہد موجود تھے، اسی لیے انہوں نے قانونی راستہ اختیار کیا اور سچ کو عدالت میں ثابت کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی اور ان کے اہلِ خانہ کی کردار کشی کی گئی، لیکن انہوں نے صبر سے کام لیا اور قانون پر اعتماد رکھا۔ جویریہ کا کہنا تھا کہ جب جھوٹے الزام لگانے والوں کو عدالت میں ہفتے میں دو دو بار پیش ہونا پڑا اور سزا ہوئی، تب جا کر انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا۔
انہوں نے قانونی نظام پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب سخت قوانین موجود ہیں جن کے تحت ایسے افراد کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔
اگرچہ جویریہ سعود نے کسی کا نام نہیں لیا، تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان کا اشارہ اداکارہ سلمیٰ ظفر کی طرف تھا، جنہوں نے جولائی 2020 میں جویریہ اور ان کے شوہر سعود پر مالی بدعنوانی کے سنگین الزامات لگائے تھے۔ سلمیٰ ظفر نے دعویٰ کیا تھا کہ جویریہ اور سعود نے ان کے اور دیگر ملازمین کے لاکھوں روپے ہڑپ کیے۔
اس وقت جویریہ سعود نے جواب میں کہا تھا کہ اگر واقعی انہوں نے سلمیٰ ظفر کے پیسے کھائے تھے تو وہ سات سال تک ان کے ساتھ کیسے کام کرتی رہیں؟ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سلمیٰ ظفر نے کاروباری شراکت داری نہ دینے پر جھوٹے الزامات لگائے۔
اب جویریہ نے تازہ بیان میں ایک بار پھر عدالت سے سچ کی جیت کی بات کرتے ہوئے کہا کہ الزام لگانے والوں نے معافی مانگ کر تسلیم کیا کہ وہ جھوٹے تھے۔