"فیصلے ہمارے ہاتھ میں نہیں، نہ ہم سے مشورہ ہوا” – رضوان کا ٹیم مینجمنٹ پر طنز، شکست کی وجوہات پر کھل کر بولے

محمد رضوان نے ٹیم کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیے، ٹیم مینجمنٹ کے فیصلوں پر لاعلمی کا اظہار

غزہ میں شہید امدادی کارکن کی موبائل ویڈیو نے اسرائیلی جھوٹ بے نقاب کر دیا، ایمبولینسز پر فائرنگ کے ثبوت سامنے آ گئے

ماؤنٹ مونگا، نیوزی لینڈ میں کھیلے گئے ون ڈے سیریز کے آخری میچ میں شکست کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے پریس کانفرنس میں ٹیم مینجمنٹ کی پالیسیوں پر اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ کئی اہم فیصلوں میں انہیں شامل نہیں کیا گیا اور ٹیم کے اندر بہت سی چیزیں ان کے کنٹرول میں نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز مایوس کن رہی اور ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی کے بعد بھی بہتر کارکردگی نہیں دکھائی۔ رضوان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ مسلسل برقرار ہے کہ ٹیم 40 اوورز تک اچھی کرکٹ کھیلتی ہے مگر آخری 10 اوورز میں غلطیاں کر بیٹھتی ہے، جس کی وجہ سے جیت ہاتھ سے نکل جاتی ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان واپسی پر مینجمنٹ اس مسئلے پر سنجیدگی سے کام کرے گی تاکہ 50 اوورز تک ٹیم یکساں کارکردگی دکھا سکے۔

کپتانی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ صرف 6 ماہ سے کپتان ہیں، لیکن اگر کوئی غلطی ہو رہی ہے تو تنقید ضرور کی جائے، تاہم بلاوجہ کی تنقید کا کوئی فائدہ نہیں۔

ٹاس کے فیصلوں کے حوالے سے رضوان نے کہا کہ انہوں نے کنڈیشنز کے مطابق باؤلنگ کو ترجیح دی، لیکن تینوں میچز میں اس حکمت عملی کا فائدہ نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بیٹنگ کا انتخاب کیا جاتا تو شاید نتیجہ اس سے بھی بدتر ہوتا۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ٹی20 یا ون ڈے اسکواڈ میں کھلاڑیوں کے انتخاب کے بارے میں نہ تو انہیں اعتماد میں لیا گیا اور نہ ہی ان سے مشورہ کیا گیا، فیصلے بس تسلیم کرنے پڑتے ہیں۔

آخر میں رضوان نے کہا کہ ٹیم کو پروفیشنلزم کی شدید کمی کا سامنا ہے اور مینجمنٹ، چیف سلیکٹرز اور دیگر متعلقہ افراد کو ان خامیوں پر فوری توجہ دینی چاہیے تاکہ پاکستانی ٹیم دوبارہ کامیابی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔


55 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!