پاکستان میں اسٹارلنک کی متوقع آمد، چیلنجز اور مواقع

پاکستان میں اسٹارلنک کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس کی ممکنہ آمد پر چہ مگوئیاں جاری ہیں، تاہم ملک کے چار بڑے ٹیلی کام آپریٹرز – جاز، زونگ، ٹیلی نار، اور یوفون – اس پر متفق ہیں کہ اس کے اثرات کا اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت ہے۔
پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات، اسٹیبلشمنٹ سے رابطے اور جیل ملاقاتوں کی تفصیلات

ٹیلی کام آپریٹرز کی رائے

ٹیلی کام انڈسٹری کا ماننا ہے کہ اسٹارلنک کی سروسز پریمیم قیمت پر متعارف کرائی جائیں گی، جس کے باعث شہری علاقوں میں فائبر آپٹک ڈیٹا سروسز پر اس کے اثرات محدود ہوں گے۔ ایک سینئر ایگزیکٹو کے مطابق، قلیل مدت میں کچھ صارفین اسٹارلنک کی سروس سبسکرائب کر سکتے ہیں، لیکن زیادہ قیمت کی وجہ سے عام عوام کے لیے اس کا استعمال مشکل ہوگا۔

اسٹارلنک کی پاکستان کے لیے حکمت عملی

اسٹارلنک پاکستان کے ایک سینئر عہدیدار نے تصدیق کی کہ کمپنی کی قیمتوں کا تعین مارکیٹ کے حساب سے مختلف ہوگا اور یکساں نرخ لاگو نہیں ہوں گے۔ پاکستان کی مارکیٹ کو نہ تو مشرق وسطیٰ کے اعلیٰ درجے کے صارفین کے مطابق سمجھا جا رہا ہے، نہ ہی بھارت جیسی وسیع مارکیٹ کے، بلکہ دونوں کا امتزاج قرار دیا جا رہا ہے۔

حکومتی موقف اور سیکیورٹی اداروں کی دلچسپی

وزارت آئی ٹی کے مطابق، اسٹارلنک کی بنیادی کلائنٹ بیس عام شہریوں کے بجائے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز، پولیس، ایف سی اور دیگر ادارے ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، دیہی اور دور دراز علاقوں کے بااثر افراد بھی یہ سروس لے سکتے ہیں، جہاں فائبر آپٹک انٹرنیٹ دستیاب نہیں۔ تاہم، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں اس کی اجازت ریاستی ادارے "ایس سی او ایم” کے لیے مسابقتی چیلنج پیدا کر سکتی ہے۔

ریگولیٹری چیلنجز اور مارکیٹ مقابلہ

جاز کے سی ای او عامر ابراہیم نے اسٹارلنک کی ممکنہ آمد کو ایک موقع قرار دیا، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت قومی سلامتی کے پیش نظر اس پر پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔ ٹیلی کام آپریٹرز کا مطالبہ ہے کہ اسٹارلنک کے لیے بھی وہی ضوابط لاگو کیے جائیں جو مقامی آپریٹرز پر لاگو ہیں، تاکہ مارکیٹ میں غیر منصفانہ مسابقت سے بچا جا سکے۔

64 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!