پی ٹی آئی پنجاب کے صدر حماد اظہر نے پارٹی کے اندرونی اختلافات کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں دعویٰ کیا کہ اعظم سواتی نے عمران خان سے شکایت کی تھی کہ وہ پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کے کام میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں، تاہم عالیہ حمزہ نے اس الزام کو مسترد کیا۔ حماد اظہر نے واضح کیا کہ وہ بطور کارکن پارٹی کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔
کراچی: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے باپ بچوں کے سامنے قتل، سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر
اڈیالہ جیل میں عمران خان اور علی امین گنڈاپور کی ملاقات
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور عمران خان کے درمیان اڈیالہ جیل میں ڈھائی گھنٹے طویل ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں کے پی کے سیکیورٹی امور، دہشت گردی اور پارٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشیر وزیراعلیٰ بیرسٹر محمد علی سیف نے تصدیق کی کہ عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ سے آئینی اور قانونی دائرے میں رہتے ہوئے دوبارہ رابطہ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
پارٹی میں اختلافات اور مصالحت کی کوششیں
ذرائع کے مطابق، یہ ملاقات عمران خان اور اعظم سواتی کے درمیان ہونے والی ایک اور ملاقات کا تسلسل تھی۔ اس دوران اعظم سواتی نے عمران خان کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ سلمان اکرم راجا پارٹی کے ساتھ مخلص ہیں۔ عمران خان نے وزیراعلیٰ کو ہدایت دی کہ وہ پارٹی میں جاری اختلافات کو ختم کرنے میں قائدانہ کردار ادا کریں۔
افغانستان سے مذاکرات پر زور
عمران خان نے خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر افغانستان سے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ بیرسٹر سیف نے بتایا کہ کے پی حکومت نے افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت سے اجازت طلب کی تھی، تاہم کوئی جواب نہیں ملا۔
جیل کے باہر احتجاجی کیمپ نہ لگ سکا
پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے دعوؤں کے باوجود، اڈیالہ جیل کے باہر کوئی احتجاجی کیمپ نہیں لگایا جا سکا۔ رمضان المبارک میں پی ٹی آئی کے کے پی صدر جنید اکبر نے احتجاج کا عندیہ دیا تھا، لیکن مرکزی قیادت نے خود کو اس بیان سے الگ کر لیا تھا۔
اہم ملاقاتیں اور سیکیورٹی اقدامات
عید کے دوسرے اور تیسرے دن پی ٹی آئی رہنماؤں سلمان اکرم راجا، اعظم سواتی، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر سیف نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا، تاہم ان کا مقصد صرف عمران خان سے ملاقات کرنا تھا، احتجاج نہیں۔ جیل کے باہر سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامہ آرائی سے بچا جا سکے۔