کوئٹہ کے ڈبل روڈ پر ہونے والے بم دھماکے میں 2 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوگئے، جنہیں سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔ ترجمان سول ہسپتال کے مطابق زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جا رہی ہے۔
ارجنٹائن میسی کے بغیر بھی فاتح، لیکن کیا وہ 2026 ورلڈ کپ میں کھیلیں گے؟
دھماکے کے نقصانات
ریسکیو حکام کے مطابق دھماکے سے ایک پولیس موبائل اور ایک گاڑی کو شدید نقصان پہنچا، جبکہ ایک موٹرسائیکل میں آگ بھڑک اٹھی۔
حکومتی ردعمل
حکومت بلوچستان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ ترجمان بلوچستان حکومت، شاہد رند نے کہا کہ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم ناکام بنائے جائیں گے اور ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
پس منظر
یہ حملہ بلوچستان میں بڑھتی ہوئی سیکیورٹی چیلنجز کا تسلسل ہے۔ گزشتہ ہفتے بروری میں پولیس گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں ایک اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوئے تھے۔
حالیہ مہینوں میں بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے، اور کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے نئے حربے اپنا کر زیادہ نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق، اگست 2021 میں افغان طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر خیبرپختونخوا میں تحریک طالبان پاکستان، بلوچستان میں علیحدگی پسند گروہوں اور سندھ میں قوم پرست عناصر کی کارروائیوں میں شدت آئی ہے۔