ٹرمپ کی قانونی وکلا کے خلاف کارروائی کی دھمکی، قانونی تنظیموں کا ردِ عمل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومت کے خلاف امیگریشن اور دیگر مقدمات دائر کرنے والے وکلا اور قانونی فرموں کے خلاف کارروائی کی دھمکی کے بعد قانونی تنظیموں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

یومِ پاکستان: ڈی جی رینجرز (سندھ) کی مزارِ قائد پر حاضری

برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق، ٹرمپ نے امریکی اٹارنی جنرل پام بونڈی کو ہدایت دی ہے کہ امیگریشن قوانین کے خلاف کام کرنے والے وکلا اور قانونی فرموں پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یہ وکلا امیگریشن نظام میں بے ضابطگیوں کو فروغ دے رہے ہیں۔

حکم نامے میں ایسی قانونی فرموں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمات دائر کر رہی ہیں۔ ٹرمپ نے بونڈی کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایسی فرموں کو وائٹ ہاؤس بھیجیں تاکہ ان کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کی جا سکے اور وفاقی معاہدے ختم کیے جا سکیں۔

امریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) کے وکیل بین ویزنر کا کہنا ہے کہ یہ اقدام وکلا کو دبانے اور انہیں خوفزدہ کرنے کی کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں واحد ادارہ ہیں جو ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقابلہ کر رہی ہیں، اور وکلا کے بغیر عدالتیں اپنا کردار ادا نہیں کر سکتیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کو امیگریشن، خواجہ سراؤں کے حقوق اور دیگر امور پر 100 سے زائد مقدمات کا سامنا ہے، جن میں متعدد بڑی قانونی فرمیں بھی شامل ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان ٹیلر راجرز نے بیان دیا کہ صدر ٹرمپ عدالتی نظام کو عوام کے خلاف ہتھیار بننے سے روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔

کئی بڑی قانونی فرموں نے اس اقدام پر تنقید کی ہے، جبکہ کچھ نے ٹرمپ کے ساتھ معاہدے کرکے پابندیوں سے بچنے کی کوشش کی ہے۔

وکلا کے خلاف کارروائی پر قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عدالتی آزادی پر حملہ ہے اور اس کا مقصد وکلا کو حکومتی ناانصافی کے خلاف کھڑے ہونے سے روکنا ہے۔

55 / 100

One thought on “ٹرمپ کی قانونی وکلا کے خلاف کارروائی کی دھمکی، قانونی تنظیموں کا ردِ عمل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!