اسلام آباد – قومی سیاسی و عسکری قیادت نے ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے سخت اور فیصلہ کن اقدامات اٹھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں حالیہ دہشتگرد حملوں، قومی سلامتی کی صورتحال اور موثر حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد سرکاری اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔
دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان
پارلیمانی کمیٹی نے دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ دہشتگردوں اور خوارج کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے اور سہولت کاروں کے خلاف مربوط حکمت عملی اپنائی جائے گی۔
افغانستان میں موجود شدت پسند تنظیموں سے ہمدردی کی مذمت
اجلاس میں افغانستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ کسی بھی قسم کی ہمدردی کے اظہار کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ فورم نے اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردوں کے بیانیے کو فروغ دینے والوں، خاص طور پر سوشل میڈیا پر دہشتگردوں کے حامی عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اداروں کو مکمل اختیار اور وسائل فراہم کرنے پر اتفاق
اعلامیہ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ:
✔ قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری قوانین نافذ کیے جائیں۔
✔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مکمل آزادی دی جائے۔
✔ اداروں کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کے لیے وسائل فراہم کیے جائیں۔
✔ قومی سلامتی کے معاملات میں کسی قسم کی کمزوری یا رعایت نہیں برتی جائے گی۔
اپوزیشن ارکان کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار
اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف، آرمی چیف، سیاسی قائدین، اعلیٰ دفاعی اور حکومتی شخصیات، اور سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ تاہم، حزب اختلاف کے بعض ارکان کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ کمیٹی نے واضح کیا کہ مشاورت کا عمل جاری رہے گا اور قومی سلامتی کے معاملات پر تمام فریقین کو یکجا رکھنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔