کراچی (اسٹاف رپورٹر): وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کی زیر صدارت نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اور کاؤنٹر فنانسنگ آف ٹیررزم اتھارٹی آف پاکستان کے تحت "نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر فنانسنگ آف ٹیررزم اتھارٹی ایکٹ 2023” پر عملدرآمد اور وفاق کی جانب سے صوبوں سے طلب کردہ تجاویز کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔
کراچی: واٹر کارپوریشن کی پی ایس او پیٹرول پمپ کارساز پر غیر قانونی کنکشن کی خبروں کی تردید
اجلاس میں رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں کیش ادائیگی کے خاتمے اور منی لانڈرنگ روکنے کے حوالے سے اقدامات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، رجسٹرار، ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (آباد) کے چیئرمین حسن بخشی، رئیل اسٹیٹ بروکرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد رحمان، چیئرمین ڈیفنس کلفٹن ریزیڈنٹس رئیل اسٹیٹ جوہر اقبال سمیت دیگر متعلقہ نمائندگان شریک تھے۔
اجلاس میں رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو ریگولرائز کرنے، ضابطہ اخلاق بنانے اور رجسٹریشن ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے کیش ٹرانزیکشن کے بجائے بینکنگ چینلز کے ذریعے خرید و فروخت لازمی کرنے کے مجوزہ اقدامات پر بھی بات چیت کی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 24 مارچ کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر اور تعمیراتی شعبے سے وابستہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی اجلاس بلایا جائے گا، جس کے بعد حتمی سفارشات مرتب کر کے وفاق کو ارسال کی جائیں گی۔
اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ ملک سے دہشتگردی اور منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے بنائے گئے ایکٹ پر مکمل اور مؤثر عمل ہو، اس کے لیے تمام متعلقہ شعبوں سے مشاورت کے بعد ٹھوس تجاویز دی جائیں گی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر قائم کمیٹی تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کر کے ایک جامع رپورٹ تیار کرے گی تاکہ صوبے کی جانب سے مؤثر اور قابل عمل تجاویز پیش کی جا سکیں۔