اورنگی نالے کے اطراف دوبارہ غیرقانونی تعمیرات، سینئر کلرک محمد انیق کا مرکزی کردار بے نقاب

کراچی (تشکُر نیوز) اورنگی نالے کے اطراف سپریم کورٹ کے سخت احکامات کے باوجود ایک بار پھر غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ کے ایم سی پروجیکٹ ڈائریکٹوریٹ کا سینئر کلرک محمد انیق اس لینڈ مافیا کا مرکزی کردار بن کر ابھرا ہے، جو جعلی کاغذات، غیرقانونی این او سی اور زمینوں کے ریکارڈ میں ہیر پھیر کے ذریعے لوٹ مار میں ملوث ہے۔

ناظم آباد اورنگ آباد میں سیوریج کا نظام مکمل ناکام، علاقہ جوہڑ میں تبدیل، عوام کا احتجاج

ذرائع کے مطابق، سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود، گرینڈ آپریشن کے بعد گرائی گئی تجاوزات دوبارہ کھڑی ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ محمد انیق نے لینڈ مافیا کے ساتھ مل کر جعلی لیز، قبضے اور جعلی این او سی کے ذریعے زمینوں کا ریکارڈ بدلا۔ متاثرہ شہریوں کی زمینیں چھین کر دوسرے لوگوں کو دے دی گئیں۔

تحقیقات میں سامنے آئے جعلی لیز اور قبضے:

تحقیقات کے مطابق، درج ذیل پلاٹوں پر جعلی لیز اور قبضے کیے گئے:

پلاٹ نمبر 51-B اور 27

پلاٹ نمبر 107، شیٹ 2، سیکٹر ساڑھے گیارہ، گلشن ضیاء

پلاٹ نمبر C-173، سیکٹر 12

پلاٹ نمبر A-27، سیکٹر 12

پلاٹ نمبر 301، ضیاء الاسلام کالونی

پلاٹ نمبر 302، ضیاء الاسلام کالونی

پلاٹ نمبر 59-A، سیکٹر 9C-1

پلاٹ نمبر 59-D، سیکٹر 9C-1

پلاٹ نمبر 59-B، سیکٹر 9C-1

اینٹی کرپشن ذرائع کے مطابق ان غیرقانونی این او سی اور قبضوں کی وجہ سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا اور اصل مالکان کو ان کے حق سے محروم کر دیا گیا۔

افسران کے خلاف کارروائی:

شکایات سامنے آنے پر کے ایم سی نے محمد انیق، راؤ شرافت، محمد جنید عالم (سٹی وارڈن)، اور عمیر علی کو ان کے عہدوں سے معطل کر دیا ہے، جبکہ اینٹی کرپشن نے محمد انیق کے خلاف باقاعدہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

عوامی مطالبات:

یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک کلرک کو یہ طاقت کیسے ملی کہ وہ اعلیٰ عدالتی احکامات کے برخلاف کام کرے؟ عوام اور متاثرہ افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ:

اینٹی کرپشن فوری اور شفاف تحقیقات کرے۔

سندھ حکومت اور دیگر ادارے سخت ایکشن لیں۔

محمد انیق اور اس کے ساتھیوں کو نشانِ عبرت بنایا جائے۔

لوٹی گئی رقم واپس لی جائے۔

متاثرین کو انصاف دیا جائے۔

یہ صرف ایک کلرک کا نہیں، پورے نظام میں چھپی کالی بھیڑوں کی نشاندہی ہے، جو سرکاری طاقت کو عوام کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

58 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!