لاہور کے دھرم پورہ انڈر پاس پر پیش آنے والے سنسنی خیز واقعے میں ایک نجی سیکیورٹی کمپنی کے مسلح گارڈز نے کار سوار شہری پر گولیاں چلائیں، اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور موقع سے فرار ہو گئے۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس میں مسلح افراد کی جانب سے قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور اسلحے کی نمائش دیکھی جا سکتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا ‘آئی ورک فار سندھ’ ایپ کا افتتاح، روزگار کی فراہمی اور سرکاری و نجی شراکت داری پر زور
ویڈیو کے مطابق، پرتعیش گاڑی کی سیکیورٹی پر مامور مسلح گارڈز اور شہری کے درمیان تلخ کلامی کے بعد ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ جدید اسلحے سے لیس ایک درجن سے زائد مسلح افراد اپنی ڈبل کیبن گاڑیوں سے اترے اور کار سوار کو گھیر لیا۔ اس دوران ایک گارڈ نے کار سوار پر فائرنگ کردی، جس سے گولی کار کی باڈی میں لگی۔
واقعے کے دوران بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے موٹر سائیکل سوار نوجوان محمد عمران، جو بعد میں سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے سامنے آئے، فائرنگ کرنے والے گارڈ کو قابو کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ تاہم، دیگر گارڈز نے عمران اور کار سوار کو تشدد کا نشانہ بنایا، اپنے ساتھی کو چھڑایا اور موقع سے فرار ہو گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق، جیسے ہی ڈولفن پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی، مسلح افراد اپنی ایک گاڑی اور کچھ رائفلیں سڑک پر چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ پولیس نے موقع سے اسلحہ اور گاڑی قبضے میں لے لی ہے۔
ترجمان لاہور پولیس کے مطابق، ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکیورٹی گارڈز اور دیگر نامعلوم افراد کے خلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ پولیس کی خصوصی ٹیم سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگا رہی ہے۔
پولیس کارروائی اور گرفتاریاں:
پولیس کے مطابق، متاثرہ شہری محمد عمران کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جس میں اقدام قتل، تشدد، اور ہراسانی کی دفعات شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ سیکیورٹی کمپنی کے خلاف بھی قانونی کارروائی جاری ہے۔
سیکیورٹی کمپنی کے پس منظر اور اصل حقائق:
پولیس ذرائع کے مطابق، نجی سیکیورٹی کمپنی کی خدمات روفاس کرسٹی نامی پادری نے حاصل کی تھیں، جن کے ساتھ دو امریکی مہمان پاکستان آئے تھے۔ یہ تمام افراد ایک تقریب میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ واقعہ اوور ٹیکنگ کے دوران جھگڑے کے بعد پیش آیا، جس نے روڈ ریج کی شکل اختیار کرلی۔
پولیس ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ روفاس کرسٹی اور ان کے امریکی مہمان واقعے کے بعد موقع سے روانہ ہو گئے، اور انہیں ایک پولیس اہلکار بھی سیکیورٹی کے لیے فراہم کیا گیا تھا۔
واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، اور پولیس نے ملزمان کو جلد قانون کے کٹہرے میں لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔