واشنگٹن/کیف/ماسکو: امریکا نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے کم از کم ایک ماہ کی "غیر مشروط جنگ بندی” پر رضامندی ظاہر کرے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی کہا ہے کہ اگر روس سنجیدگی دکھائے تو یوکرین جنگ بندی معاہدے کے لیے تیار ہے۔
قومی اسمبلی میں جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ پر مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور
امریکا کی جانب سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فروری 2022 سے جاری اس جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور یوکرین کئی محاذوں پر مشکلات کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکا نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے اس تجویز کو مسترد کیا تو سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ زیلنسکی نے کہا کہ اگر ماسکو نے انکار کیا تو امریکا اور اتحادی ممالک روس پر دباؤ بڑھائیں گے۔
ٹرمپ کی یوکرین پالیسی میں تبدیلی
یہ اہم پیشرفت ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس سے نکال دیا تھا اور کیف کو دی جانے والی فوجی امداد اور انٹیلی جنس شیئرنگ معطل کر دی تھی۔ تاہم سعودی عرب میں مذاکرات کے بعد، جب یوکرین نے جنگ بندی کی پیشکش قبول کی تو امریکا نے فوجی امداد اور تعاون بحال کر دیا۔
یورپی ممالک کا کردار اور تحفظات
ادھر فرانس کے وزیر دفاع سیبسٹین لیکرنو نے بتایا کہ پیرس میں ہونے والے ایک اجلاس میں برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور پولینڈ کے وزرائے دفاع سے ملاقات کے بعد 15 ممالک نے یوکرین کے لیے نئے سیکیورٹی ڈھانچے پر بات چیت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
روس کا محتاط جواب اور عدم اعتماد
دوسری جانب کریملن نے ابتدائی ردِ عمل میں کہا ہے کہ وہ مزید تفصیلات کا انتظار کر رہا ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ نے پہلے ہی کسی بھی "عارضی جنگ بندی” کو ناقابلِ قبول قرار دے دیا تھا۔
زیلنسکی نے کہا کہ "ہم میں سے کوئی بھی روسیوں پر بھروسہ نہیں کرتا”۔ انہوں نے مزید کہا کہ "سب کچھ اس بات پر منحصر ہے کہ روس واقعی امن چاہتا ہے یا خونریزی جاری رکھنا چاہتا ہے”۔
میدانِ جنگ کی صورتحال
رپورٹس کے مطابق یوکرین مشرقی اور جنوبی علاقوں میں دباؤ کا شکار ہے اور بدھ کے روز آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ زیلنسکی نے اعتراف کیا کہ یہ تجویز ایک مشکل لمحے میں سامنے آئی ہے۔
روس-امریکا پس پردہ رابطے
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ مارکو روبیو اور مائیکل والٹز جیسے امریکی عہدیدار ماسکو کو ممکنہ مذاکرات کے بارے میں آگاہ کر سکتے ہیں۔
نیٹو رکنیت پر رکاوٹ
زیلنسکی نے روس کے ممکنہ معاہدے کے بدلے سیکیورٹی گارنٹیز کا مطالبہ کیا ہے، تاہم ٹرمپ کی جانب سے یوکرین کی نیٹو رکنیت کی مخالفت بھی مذاکرات کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔