چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف ملکی سلامتی کے ادارے اور پاک فوج جو قربانیاں دے رہے ہیں، وہ قابلِ تحسین ہیں۔
ٹرمپ کا خامنہ ای کو جوہری مذاکرات کی پیشکش، ایران کا سخت ردعمل: “دھمکیاں غیر دانشمندانہ، مذاکرات دھوکہ ہیں
انہوں نے حالیہ واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جعفر ایکسپریس کے مسافروں کی بازیابی کے لیے پاک فوج نے جو کامیاب آپریشن کیا، اس پر پوری قوم فوج کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا:
"ہمیں چاہیے کہ ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ملک کی سالمیت، امن و امان اور ترقی کے لیے متحد ہو جائیں۔”
انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر دہشتگردی کے خلاف ریاستی اداروں کا ساتھ دینا ہوگا تاکہ ملک کو دوبارہ پُرامن بنایا جا سکے۔
یاد رہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں وین پر فائرنگ، بلوچستان میں سرکاری تنصیبات اور بسوں کے مسافروں پر حملے، اور پاک افغان سرحدی علاقوں میں غیر ملکی دہشتگردوں کی گرفتاری جیسے واقعات نے ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز نے حالیہ کارروائیوں میں افغان صوبے کے گورنر کے بیٹے اور ملٹری اکیڈمی کے کمانڈر سمیت کئی دہشتگردوں کو گرفتار اور ہلاک کیا ہے۔
افغانستان کی سرزمین سے کام کرنے والی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغان حکام کی جانب سے ملنے والی سپورٹ کے ثبوت بھی سامنے آ چکے ہیں، جس پر پاکستان نے کئی بار احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو یرغمال بنانے کے واقعے نے ریاستی اداروں کو متحرک کر دیا ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے آئندہ بلوچستان کے دورے کے دوران اہم سیکیورٹی فیصلے کیے جائیں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان اور وزراء نے بھی دہشتگردی کے خلاف ریاستی پالیسی اور نیشنل ایکشن پلان کی مکمل بحالی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اب مزید نرمی یا تاخیر کا وقت نہیں رہا۔
عوامی اور سیاسی حلقوں میں اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں کو ایک پیج پر آنا ہوگا تاکہ ملک دشمن عناصر کے عزائم ناکام بنائے جا سکیں۔