بی بی سی نیوز کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ یونانی حکام 14 جون 2023 کو بین الاقوامی پانیوں میں ڈوبنے والی کشتی کو بچانے کی کوششوں میں شامل تھے، جس میں 700 سے زائد افراد سوار تھے، جن میں زیادہ تر پاکستانی تھے۔
رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج پشاور میں ہوگا
حادثے کا پس منظر:
بدقسمت ایڈریانا کشتی میں تقریباً 350 پاکستانی سوار تھے، جبکہ صرف 82 لاشیں برآمد کی گئیں۔ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق اس حادثے میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
لیک شدہ آڈیو میں کیا انکشاف ہوا؟
بی بی سی نیوز نے ایک لیک شدہ آڈیو رپورٹ میں بتایا کہ یونانی ریسکیو حکام نے کشتی کے کپتان سے کہا کہ وہ قریب آنے والے جہاز کو بتائیں کہ اس میں سوار افراد یونان نہیں جانا چاہتے۔
یونانی ویب سائٹ News247.gr سے حاصل کی گئی آڈیو ریکارڈنگ میں سنا گیا کہ 13 جون کو شام 6:50 بجے ایک ریسکیو افسر نے ایڈریانا کے کپتان کو بتایا کہ ایک سرخ جہاز سامان فراہم کرنے آرہا ہے اور وہ وضاحت کریں کہ تارکین وطن یونان نہیں بلکہ اٹلی جانا چاہتے ہیں۔
حادثے کے دوران کشتی الٹنے کا واقعہ
قبل ازیں، بی بی سی نے خبر دی تھی کہ کشتی اس وقت الٹی، جب یونانی امدادی کارکنوں نے اسے کھینچنے کی کوشش کی۔ دو زندہ بچ جانے والوں نے دعویٰ کیا کہ یونانی کوسٹ گارڈ نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ جہاز میں سوار 9 مصریوں کو اسمگلرز کے طور پر شناخت کریں۔ تاہم، یونانی کوسٹ گارڈز نے ان الزامات کی تردید کی۔
پاکستانی زندہ بچ جانے والے کی گواہی
حادثے میں زندہ بچ جانے والے 12 پاکستانیوں میں سے ایک، 30 سالہ عثمان صدیق، جو گجرات پولیس میں اہلکار تھے، نے ریسکیو کی ناکام کوشش کی تصدیق کی۔ انہوں نے بتایا کہ کشتی ڈوبنے سے تقریباً 12 گھنٹے پہلے ایک ہیلی کاپٹر تصاویر لینے آیا، لیکن واپس چلا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک بحری جہاز نے پانی اور خوراک فراہم کی، لیکن شام دیر گئے یونانی کوسٹ گارڈ کا ایک بڑا بحری جہاز پہنچا اور جائے وقوعہ پر کم از کم ایک گھنٹے تک موجود رہا۔
کشتی کھینچنے سے حادثہ کیسے پیش آیا؟
عثمان صدیق نے بتایا کہ رات 10 یا 11 بجے ایک اور جہاز پہنچا اور کشتی کو رسی کی مدد سے کھینچنے لگا، جس کے نتیجے میں کشتی الٹ گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈوبنے والے افراد مدد کے لیے چیخ رہے تھے، کچھ لوگوں نے رسی تھام لی اور بچ گئے، لیکن زیادہ تر تارکین وطن ہلاک ہو گئے۔ بعد میں آنے والے ایک اور جہاز نے تقریباً 100 افراد کو بچایا۔
پاکستانی متاثرین کا تعلق کہاں سے تھا؟
حادثے میں جاں بحق ہونے والے زیادہ تر پاکستانیوں کا تعلق گجرات، گوجرانوالہ، منڈی بہاالدین اور آزاد کشمیر سے تھا۔