سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت پر تنقید کرنے سے پہلے انہیں حقائق اور اعداد و شمار کا جائزہ لینا چاہیے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے پچھلے پانچ سال میں 160 ارب روپے سے زائد پنشن اور بقایاجات کی مد میں ادا کیے ہیں۔
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی غیر یقینی صورتحال، الیکشن کمیشن اور صوبائی حکومت آمنے سامنے
شرجیل میمن نے وضاحت کی کہ کے ایم سی، کے ڈی اے اور واٹر بورڈ جیسے ادارے خودمختار ہیں اور اپنی مالی ذمہ داریوں کے خود ذمہ دار ہیں۔ سندھ حکومت نے گزشتہ سال کراچی کے بلدیاتی اداروں کو 20 ارب روپے کی اضافی گرانٹ فراہم کی تاکہ وہ مالی بحران سے نکل سکیں۔
انہوں نے ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی اداروں کی تباہی کی اصل وجہ ماضی میں ایم کیو ایم کی ناقص حکمرانی اور کرپشن ہے۔ 2017 سے پہلے بھی بلدیاتی ادارے ایم کیو ایم کے پاس تھے، لیکن بدعنوانی اور وسائل کے غلط استعمال کی وجہ سے یہ ادارے مالی بحران کا شکار ہوئے۔
شرجیل انعام میمن نے الزام لگایا کہ ایم کیو ایم کی سرپرستی میں بلدیاتی اداروں میں بے تحاشا کرپشن، جعلی بھرتیاں اور وسائل کی لوٹ مار کی گئی، جس کا نتیجہ آج کے مالی بحران کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کا یہ دعویٰ کہ 80 فیصد واجبات سندھ حکومت کے ذمے ہیں، بالکل بے بنیاد ہے کیونکہ بلدیاتی ادارے اپنے مالی معاملات کے خود ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر فاروق ستار کے پاس جعلی ڈومیسائل پر بھرتیوں یا 25 ارب روپے کی خردبرد کے ثبوت ہیں تو وہ سامنے لائیں، سندھ حکومت ہر قسم کے شفاف آڈٹ کے لیے تیار ہے۔ مزید برآں، شرجیل میمن نے اعلان کیا کہ سندھ حکومت ایم کیو ایم کے خلاف ایک "حقیقت نامہ” جاری کرے گی، جس میں ان کی مالی بدعنوانیوں اور بلدیاتی اداروں کی تباہی کے شواہد پیش کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کراچی میں اپنی سیاسی ساکھ کھو چکی ہے اور عوام کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹے دعوے کر رہی ہے، جب کہ سندھ حکومت کراچی، حیدرآباد اور دیگر شہری علاقوں میں ترقیاتی منصوبے مکمل کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کراچی کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر ممکن ریلیف فراہم کرے گی، مگر جو ماضی میں لوٹ مار ہوئی، اس کا حساب ایم کیو ایم کو دینا ہوگا۔