تشکر نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی محمد علی نے کمیٹی کو توانائی کے شعبے کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی۔
کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے ساتھ مقابلہ، 2 ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
محمد علی نے بتایا کہ حکومت گردشی قرضوں کے خاتمے کے لیے بینکوں سے فکس ریٹ پر قرض لینے کی کوشش کر رہی ہے، اور آئی پی پیز کو ٹیک اینڈ پے پر لانے کے اقدامات کیے ہیں۔ مزید برآں، اضافی فیول کی مد میں 35 ارب روپے وصول کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 6 آئی پی پیز کے معاہدے ختم کر دیے گئے ہیں، اور سرکاری تھرمل پلانٹس کے علاوہ ونڈ اور سولر پاور پلانٹس سے بھی بات چیت جاری ہے۔
محمد علی نے وضاحت کی کہ جو پاور پلانٹس بند کیے گئے ہیں، ان کو سالانہ 70 سے 80 ارب روپے دیے جا رہے تھے، جبکہ حبکو کو سالانہ 30 ارب روپے ادا کیے جا رہے تھے۔ انہوں نے آئی پی پیز پر دباؤ ڈال کر معاہدے ختم کرانے کا تاثر مسترد کردیا۔
وفاقی کابینہ نے گزشتہ ماہ مزید 15 آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدوں کی منظوری دی تھی، جن سے قومی خزانے کو 500 ارب روپے سے زائد کی بچت کا امکان ہے، اور فی یونٹ بجلی کی قیمت 10 سے 11 روپے تک سستی ہونے کی توقع ظاہر کی گئی تھی۔