عالمی بینک کا ایگزیکٹو ڈائریکٹرز پر مشتمل اعلیٰ سطحی وفد پاکستان پہنچ گیا، جو وزیراعظم، وزیر خزانہ اور دیگر اعلیٰ حکام سمیت تاجروں، اساتذہ اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملاقات کرے گا۔ وفد صوبوں کا بھی دورہ کرے گا تاکہ ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے۔
فرحان سعید اور عروہ حسین کا اختلافات اور صلح پر پہلا بیان
گزشتہ ماہ عالمی بینک نے پاکستان کے لیے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (CPF) کی منظوری دی تھی، جس کے تحت پاکستان کو 40 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔ اس فریم ورک کے تحت چھ کلیدی ترقیاتی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی، جن میں چائلڈ اسٹنٹنگ میں کمی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا شامل ہے۔
عالمی بینک کے اہداف میں ٹیکس ریونیو کو جی ڈی پی کے 15 فیصد سے زیادہ کرنا، قابل تجدید توانائی میں 10 گیگاواٹ کا اضافہ، ایک کروڑ 20 لاکھ طلبہ کو معیاری تعلیم کی فراہمی اور 50 کروڑ افراد کو صحت کی سہولتیں دینا شامل ہے۔
اس کے علاوہ، سی پی ایف کے تحت 6 کروڑ افراد کو صاف پانی اور صفائی کی سہولتوں کی فراہمی، 3 کروڑ افراد کے لیے غذائی تحفظ کی مضبوطی، اور 3 کروڑ خواتین کو مانع حمل کی سہولتوں تک رسائی یقینی بنائی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق، فریم ورک میں سیلاب، دیگر قدرتی آفات اور خطرات سے نمٹنے کے لیے بھی اہداف مقرر کیے گئے ہیں، جس سے تقریباً ساڑھے 7 کروڑ افراد مستفید ہوں گے۔