تشکر نیوز: سینٹرل کے گنجان آباد علاقے عزیز آباد میں چارمنزلہ بلڈنگ میں گیزر دھماکے سے پھٹا ۔۔۔۔ خواتین سمیت چار افراد زخمی ہوگئے ۔۔ بلڈنگ ہل گئی ۔۔ بنیادیں کمزور ہوگئیں اور ایک درجن سے زائد خاندانوں کے بے گھر ہونے کا قوی خدشات پیدا ہوگئے ۔
دین کی خدمت کے لیے صراط مستقیم کو سمجھنا ضروری ہے، بلال سلیم قادری
اس سانحے کے ذمہ دار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے راشی افسران ہیں ۔۔ ذرائع کے مطابق اس سارے واقعے کے ذمہ دار ایس بی سی اے کے افسر اے ڈی کمال اور ڈائریکٹرسینٹرل جلیس صدیقی ہیں ۔۔۔۔ ان کی کرپشن اور لوٹ مار کی وجہ سے ایک بہت بڑا سانحہ ہوتے ہوتے رہ گیا ۔۔ گیزر کا دھماکہ اتنا شدید نہیں تھا کہ پوری عمارت ہی ہل کر رہ جاتی ۔۔ اس کی بنیادیں کمزور پڑجاتیں ۔۔ لیکن بھاری رقم پکڑکر غیرقانونی تعمیرات کروائیں گی ۔۔ پورے سینٹرل بالخصوص فیڈرل بی ایریا اور گلبرگ کے انتہائی گنجان آباد علاقوں میں ایسے کتنی لاتعداد بلڈنگس ہیں جوانتہائی خطرناک ہیں اور معمولی سے دھماکے کی وجہ سے زمیں بوس ہوسکتی ہیں یا گرسکتی ہیں ۔
عزیز آباد کے علاقے بلاک 2 الفلاح مسجد کے قریب واقع بلڈنگ آر۱۹۶۱ میں گیزر پھٹنے سے دھماکہ ہوا اور جس کی نتیجے میں عمارت کی بنیادیں کمزور ہوگئیں ۔۔ چار افراد زخمی ہوکر اسپتال پہنچ گئے ۔۔ ایک درجن سے زائد خاندانوں کی بے گھری کے خدشات پیدا ہوگئے ۔۔ یہ ساری مہربانیاں ۔۔ ذرائع کےمطابق۔۔۔ اے ڈی کمال اور ڈائریکٹرجلیس صدیقی کی ہیں ۔۔۔ ان کی وجہ سے ہی یہ واقعہ بلکہ سانحہ رونما ہوا ۔۔ذرائع بتاتے ہیں کہ کہ گراونڈ پلس تھری اس عمارت پر اے ڈی کمال نے ہی چوتھا فلوراور پینٹ ہاوس ڈلوایا ۔۔۔ ذرائع کےمطابق اے ڈی کمال نے چوتھے فلور کےلئے پچیس لاکھ روپے اور پینٹ ہاوس کے لئے بیس لاکھ روپے کی خطیر رقم پکڑی ۔۔۔
ذرائع کے مطابق یہ سارا سسٹم سابق ڈی جی ایس بی سی اے عبدالرشید سولنگی کے پی ایس کی وساطت سے یہاں چل رہا ہے ۔۔ چونکہ اس کی بنیادیں انتہائی کمزور تھیں اور اس کی تعمیر میں تعمیراتی معیارات کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا تھا اس لئے جب یہ دھماکہ ہوا تو اس پوری عمارت کی بنیادیں ہل گئیں ۔۔۔ ۔ اب سوال یہ ہے کہ اس عمارت میں جو سولہ سترہ خاندان رہائش پزیر ہیں وہ عمارت کی بنیادیں کمزور ہونے کی وجہ سے کہاں جائیں گے ۔۔۔۔ ؟؟؟
اس وقت تو پیسون کی لالچ میں اےڈی کمال نے یہ غیرقانونی تعمیرات کروادیں اور اس کی سپرویژن ڈٓایریکٹر جلیس صدیقی کررہا تھا ۔۔ اب انصاف کا تقاضہ تو یہ ہے کہ ان ہی افسران کی تنخواہوں سے کٹوتیاں کرکے یا ان کی جائیدادیں بیچ کر ان ہی سے ان متاثرہ خاندانوں کو پیسہ دلوایا جائے ۔۔۔۔۔ ذرائع کےمطابق اے ڈی کمال اور جلیس صدیقی کی بیرون ممالک عیاشیان جاری ہیں وہ ترکی میں گھوم رہا ہوتا ہے دیگر افسران بھی بیرون ممالک سیرسپاٹوں میں لگے رہتے ہیں ۔۔۔
لیکن ان کو ذرہ برابر بھی شرم نہیں آرہی ہےکہ یہ حادثہ ایک بڑے سانحے کا روپ بھی دھار سکتا تھا ۔۔ اس کے انتہائی خطرناک نتائج سامنے آسکتے تھے ۔۔۔ ایسی ہی لاتعداد بلڈنگس سینٹرل کےانتہائی گنجان آباد علاقوں میں موجود ہیں ۔۔ ڈپٹی کشمنر سینٹرل کےذرائع سے یہ بھی پتہ چلا ہےکہ ڈی سی طحہ سلیم نے اس سارے واقعے کا سخت نوٹس لےلیا ہےجو لوگ بھی اس واقعے میں فلورنگ کے حوالےسےملوث ہیں ان کے خلاف ایف
آئی آر درج کی جائے گی
وزیربلدیات سعید غنی سندھ اسمبلی میں کھڑے ہوکر غیرقانونی تعمیرات کے حوالےسے باتیں کررہےہوتے ہیں بڑے بڑےدعوے بھی کئے جاتے ہیں لیکن یہ جو اتنا بڑا سانحہ ہوا ہے یہ کسی کو نظرنہیں آرہا ۔۔ سوال یہ ہےکہ آخر یہ خاندان کہاں جائیں گے ۔۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے جو بلڈنگ انسپکٹر ہیں ۔۔ اسٹنٹ ڈٓائریکٹر اور ڈائریکٹر ہیں اور جو ایسے سارے معاملات میں براہ راست ملوث ہیں آخر ان کے خلاف کارروائی کب ہوگی ۔۔ کون کرے گا۔۔۔
عزیزآباد میں ہونے والےاس سانحے کو ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر لینا چاہیے ۔۔۔ اے ڈی کمال ۔۔ جلیس صدیقی سمیت سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایسے جتنے بھی ذمہ دارافسران ہیں ان سے نہ صرف باز پرس ہونا چاہیے بلکہ ان کے خلاف باقاعدہ جے آئی ٹی بناکر ان کے کرتوتوں پر انہیں کڑی سے کڑی سزا ملنا چاہیے ۔۔۔ لوٹ مار کے پیسے کا حساب ہونا چاہیے ۔۔ یہ صرف بلڈنگوں اور پیسے کا معاملہ ہی نہیں بلکہ یہ قیمتی انسانی زندگیوں کی بات ہے