تارکین وطن کے خلاف اقدامات: صدر ٹرمپ کے انتظامی احکامات کو عدالتوں میں چیلنج

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد دستخط کیے گئے انتظامی احکامات، جن میں امریکا میں پیدائشی شہریت کو واپس لینے کی کوشش شامل ہے، کے خلاف تارکین وطن اور شہری حقوق کے گروپوں نے کئی مقدمات دائر کر دیے ہیں۔

کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو: “امریکی محصولات کا بھرپور جواب دیں گے”

 اخبار کے مطابق یہ مقدمات میساچوسٹس اور نیو ہیمپشائر کی وفاقی عدالتوں میں دائر کیے گئے۔ ان مقدمات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ احکامات امریکی آئین کی 14 ویں ترمیم کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جس کے تحت امریکا میں پیدا ہونے والے تمام افراد کو شہریت کا حق حاصل ہے۔

مقدمات اور دلائل

نیو ہیمپشائر کے شہر کونکورڈ میں امریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے پہلا مقدمہ دائر کیا۔

بوسٹن میں حاملہ خاتون اور تارکین وطن کی تنظیموں نے آدھی رات کو دوسرا مقدمہ درج کیا۔

ان مقدمات میں 1898 کے امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ غیر شہری والدین کے امریکا میں پیدا ہونے والے بچے امریکی شہریت کے حقدار ہیں۔

ٹرمپ کے اقدامات کا ہدف

ٹرمپ کے احکامات کا مقصد امیگریشن کریک ڈاؤن کو مزید سخت کرنا تھا، جس میں غیر قانونی یا عارضی طور پر مقیم والدین کے امریکا میں پیدا ہونے والے بچوں کو شہریت نہ دینے کی ہدایات شامل تھیں۔

عدالتوں کا جائزہ

دونوں مقدمات کا جائزہ بوسٹن میں پہلی یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز کے ذریعے لیا جائے گا، جس میں زیادہ تر جج ڈیموکریٹک صدور کے مقرر کردہ ہیں۔

عارضی طور پر محفوظ حیثیت

مقدمات میں درخواست گزاروں میں ایک خاتون بھی شامل ہیں، جو عارضی طور پر محفوظ حیثیت (TPS) کے تحت امریکا میں مقیم ہیں۔ یہ حیثیت ان افراد کے لیے مختص ہے، جن کے آبائی ممالک قدرتی آفات یا تنازعات کا شکار ہیں۔

دیگر چیلنجز

ٹرمپ کے ابتدائی انتظامی احکامات کے کئی دیگر پہلوؤں کو بھی عدالتوں میں چیلنج کیا گیا ہے، جن میں وفاقی ایجنسیوں کے ملازمین کی برطرفی اور سیاسی تقرریوں کے احکامات شامل ہیں۔

61 / 100

One thought on “تارکین وطن کے خلاف اقدامات: صدر ٹرمپ کے انتظامی احکامات کو عدالتوں میں چیلنج

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!