بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ احتساب عدالت نے سنا دیا۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے فیصلہ اڈیالہ جیل میں سنایا۔
سندھ حکومت کا کراچی میں ٹریفک مسائل کے حل کے لیے بڑا قدم
فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا دی گئی۔ علاوہ ازیں، عمران خان پر 10 لاکھ روپے اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔ جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں عمران خان کو مزید 6 ماہ اور بشریٰ بی بی کو 3 ماہ قید کی سزا ہوگی۔
عدالت نے القادر یونیورسٹی کی زمین ضبط کرنے کا حکم بھی دیا، اور یہ زمین وفاقی حکومت کے حوالے کر دی گئی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ وکلا صفائی استغاثہ کی شہادتوں کو جھٹلا نہیں سکے اور استغاثہ نے ثابت کیا کہ ملزمان کرپشن میں ملوث ہیں۔
اشتہاری ملزمان: ریفرنس میں ملک ریاض، علی ریاض، فرحت شہزادی، شہزاد اکبر، زلفی بخاری، ضیاء المصطفی نسیم اشتہاری ہیں اور ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔
قانونی کارروائی اور کیس کا پس منظر: مقدمے کی سماعت تقریباً ایک سال تک جاری رہی، جس دوران تین ججز تبدیل ہوئے اور نیب نے 35 گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے۔ ملزمان پر فرد جرم 27 فروری 2024 کو عائد کی گئی، اور تفتیشی افسر سمیت تمام گواہان پر جرح کی گئی۔
ریفرنس میں الزام تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 190 ملین پاؤنڈ کا خفیہ معاہدہ کیا اور اس رقم کو پاکستان حکومت کا اثاثہ قرار دیا۔ بشریٰ بی بی نے 2021 میں القادر یونیورسٹی کے دستاویزات پر دستخط کیے، جس سے عمران خان کی غیر قانونی سرگرمیوں میں مدد ملی۔
سیکیورٹی انتظامات: فیصلہ سنانے کے دوران راولپنڈی پولیس نے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے تاکہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھی جا سکے۔