عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ’پاورٹی پروجیکشنز فار پاکستان: ناؤ کاسٹنگ اینڈ فورکاسٹنگ‘ نے پاکستان میں غربت کے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، غریب گھرانوں کو غیر متناسب فلاحی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کے باعث وہ مزید غربت کی طرف دھکیل دیے جاتے ہیں۔
اسلام آباد میں سفرا کانفرنس: فلسطین، کشمیر اور عالمی چیلنجز پر پاکستان کا مؤقف واضح
غربت کا حالیہ رجحان:
تجزیے کے مطابق 2019 کے بعد سے پاکستان کو بڑے معاشی اور قدرتی جھٹکوں کا سامنا رہا، جن میں کووڈ-19 کی وبا، تباہ کن سیلاب، اور معاشی بحران شامل ہیں۔
2019 میں غربت کی شرح: 21.9 فیصد
کووڈ-19 بحران کے دوران: 24.6 فیصد
2022 میں بہتری: 17.1 فیصد
2023 میں دوبارہ اضافہ: تباہ کن سیلاب اور افراط زر کی وجہ سے
معاشی اثرات اور غیر رسمی روزگار:
رپورٹ کے مطابق، مزدوروں کی آمدنی غربت میں کمی کا محرک رہی ہے، جبکہ منفی اثرات کے دوران غیر رسمی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا۔ ان سرگرمیوں نے بے روزگاری کو کم کرنے میں مدد دی لیکن پیداواری صلاحیت کم رہی۔
2025 کی پیشگوئی:
معاشی بحالی کے امکانات کے تحت پیشگوئی کی گئی ہے کہ 2025 تک غربت کی شرح کم ہو کر 18.7 فیصد تک آ سکتی ہے، تاہم افراط زر اور معیشت میں غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر خطرات موجود ہیں۔
تشکر نیوز:
پاکستان میں غربت کا موجودہ رجحان معاشی منصوبہ بندی اور قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری اور جامع اقدامات کا متقاضی ہے۔