اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا آغاز کر دیا ہے اور وہ آہستہ آہستہ ٹیکس نظام میں شفافیت لانے کے لیے ڈیجیٹلائزیشن کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں چیئرمین ایف بی آر اور دیگر وزرا کے ہمراہ میڈیا کو بتایا کہ حکومت کا مقصد عوامی سطح پر ٹیکس کی ادائیگی کو بہتر بنانا اور کھپت کے مطابق ٹیکس کی وصولی کو یقینی بنانا ہے۔ اس کے علاوہ، وزیر خزانہ نے بتایا کہ افراط زر پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور ٹیکس کے نظام میں انسانی مداخلت کو کم کر کے کرپشن کے امکانات کو بھی ختم کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی عمران خان سے ملاقات، حکومتی مذاکرات پر بریفنگ دی جائے گی
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ نان ڈکلیئریشن یا انڈر ڈکلیئریشن کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور حکومت کا مقصد فارمل سیکٹرز کی جانب منتقلی ہے تاکہ ٹیکس کا دائرہ وسیع ہو۔ انہوں نے ٹیکس گیپ اور لیکیجز کو روکنے کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ عام شہریوں پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔
صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی کی اصل وجہ مڈل مین ہے، جس کے حوالے سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور کچھ اشیاء کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ سیلز ٹیکس اور شوگر انڈسٹری کی گورننس میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وزیر خزانہ کے ساتھ پریس کانفرنس میں موجود چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بتایا کہ ٹیکس نظام میں جدید ٹولز متعارف کروائے جا رہے ہیں تاکہ ٹیکس کی وصولی میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کی استعداد کار میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور اب 27 لاکھ افراد ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروا رہے ہیں۔
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ حکومت نے گورننس کے معیار کو بہتر بنایا ہے جس کے نتیجے میں مہنگائی میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہر شعبہ کو اپنی استعداد کے مطابق ٹیکس دینے کی ضرورت ہے اور نادرا اور دیگر اداروں کے تعاون سے ٹیکس نظام میں شفافیت لائی جا رہی ہے۔