چینی وزیر خزانہ لان فوان نے معیشت کو سہارا دینے کے لیے اگلے سال مالی خسارے کو بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق، وزیر خزانہ نے بیجنگ میں کانفرنس کے دوران کہا کہ چین معاشی استحکام کے لیے اخراجات میں شدت لائے گا۔
پاکستان کا شمار دنیا کے بدترین فضائی معیار رکھنے والے ممالک میں
چینی معیشت کو درپیش چیلنجز
سست گھریلو کھپت
پراپرٹی کے شعبے کا بحران
بڑھتا ہوا سرکاری قرضہ
معاشی اقدامات
چین نے رواں سال معاشی نمو کے لیے درج ذیل جارحانہ اقدامات کیے ہیں:
شرح سود میں کمی
گھر خریدنے پر پابندیوں کا خاتمہ
مقامی حکومتوں کے قرضوں کا بوجھ کم کرنا
ماہرین کی تجاویز
ماہرین اقتصادیات نے زور دیا ہے کہ چین کو:
زیادہ براہ راست مالی محرکات اپنانے کی ضرورت ہے۔
مقامی پیداوار کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
وزیر خزانہ کا بیان
چینی سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق، لان فوان نے کہا:
سست کھپت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
مقروض مقامی حکومتوں کو اضافی مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔
معاشی پالیسی میں تبدیلی
بیجنگ کی قیادت نے رواں ماہ:
’معتدل ڈھیل والی‘ مانیٹری پالیسی
’زیادہ فعال‘ مالیاتی پالیسی کا وعدہ کیا ہے۔
یہ اقدامات سابق محتاط پالیسی سے واضح انحراف کی علامت ہیں۔
شرح نمو کے اہداف
چین نے 2023 کے لیے 5 فیصد شرح نمو کا ہدف مقرر کیا ہے۔
صدر شی جن پنگ نے اس ہدف کے حصول کے لیے اعتماد کا اظہار کیا ہے، لیکن ماہرین کو اس میں کامیابی پر شبہ ہے۔
آئی ایم ایف کی پیشگوئی
2023 میں چین کی معیشت 4.8 فیصد تک بڑھنے کی توقع۔
2024 میں یہ شرح 4.5 فیصد تک محدود رہ سکتی ہے۔
ماہرین کی رائے
ناٹیکس کے سینئر اکانومسٹ گیری این جی نے کہا:
نئے اخراجات اتنے زیادہ نہیں ہوں گے جتنے دکھائی دیتے ہیں۔
موجودہ پالیسی کا مقصد معقول ترقی کی سطح کو برقرار رکھنا ہے۔