تشکر نیوز کے مطابق، پاکستان دنیا کے ان 5 ممالک میں شامل ہوگیا ہے جہاں فضائی آلودگی صحت عامہ کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے۔ 2023 کے دوران پاکستان کا اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 160 رہا، جبکہ PM 2.5 ذرات کی سطح عالمی ادارہ صحت (WHO) کے تجویز کردہ حد سے 14.7 گنا زیادہ ریکارڈ کی گئی۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بھارتی اثر و رسوخ پر برطانوی میڈیا کی تنقید
اسلام آباد اور پشاور میں خطرناک صورتحال
ایس ڈی پی آئی کی ایک تحقیق کے مطابق، فضائی آلودگی کے باعث اسلام آباد اور پشاور کے شہری مہلک بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔
پشاور میں دل کے امراض، فالج، اور پھیپھڑوں کے سرطان سے ہونے والی اموات کی بڑی تعداد فضائی آلودگی کا نتیجہ ہے۔
اسلام آباد میں بھی سانس اور دل کی بیماریوں کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
فضائی آلودگی کے اثرات
فضائی آلودگی کی وجہ سے پاکستان میں ہر سال 2 لاکھ 56 ہزار افراد قبل از وقت موت کا شکار ہوتے ہیں۔
متوقع عمر میں 4 سال کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
متاثرہ افراد میں بچے، بزرگ، حاملہ خواتین، اور پہلے سے بیمار افراد شامل ہیں۔
اہم تحقیقاتی نتائج
PM 2.5 ذرات کی طویل مدتی نمائش دل کے دورے، فالج، اور کینسر کے خطرات میں اضافہ کر رہی ہے۔
تحقیق کے مطابق، باریک ذرات پھیپھڑوں اور خون میں داخل ہو کر سانس کی شدید بیماریوں جیسے ARI اور دائمی بیماریوں دمہ اور COPD کا سبب بن رہے ہیں۔
مسائل کے حل کے لیے تجاویز
ہوا کے معیار کی نگرانی کو بہتر بنانا اور مقامی اعداد و شمار کو مضبوط کرنا۔
صنعتی اور نقل و حمل کے شعبوں میں صاف ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا۔
نیشنل کلین ایئر پالیسی (NCAP) کے تحت ایکشن پلان کو عملی جامہ پہنانا۔
حکومتی پیش رفت
2023 میں نیشنل کلین ایئر پالیسی کی منظوری دی گئی، جو ایک اہم قدم ہے، لیکن اس پر عملدرآمد میں تسلسل اور موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔