پاناما کے صدر جوز راؤل مولینو نے امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاناما کینال کا کنٹرول واپس لینے کی دھمکی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آبی گزرگاہ مکمل طور پر پاناما کی ملکیت ہے اور ہمیشہ رہے گی۔
یورپی یونین کا پاکستانی فوجی عدالتوں کی سزاؤں پر تشویش، جی ایس پی پلس کے لیے عالمی معاہدوں کی یاد دہانی
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق صدر مولینو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے ویڈیو پیغام میں کہا، "پاناما کینال کسی بھی طور پر کسی دوسری قوت کے کنٹرول میں نہیں، نہ ہی چین، یورپی یونین، یا امریکا اسے کنٹرول کرتے ہیں۔ یہ گمراہ کن دعوے مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔”
ٹرمپ کا ردعمل:
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر کہا کہ "ہم اس معاملے کو دیکھ لیں گے،” اور پاناما کینال پر عائد فیس کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اس کے کنٹرول کی واپسی کا عندیہ دیا۔
پس منظر:
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مہم کے دوران چین کے اثر و رسوخ کو امریکی مفادات کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاناما کینال سے گزرنے والے امریکی جہازوں کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔
1977 میں ڈیموکریٹک صدر جمی کارٹر کے معاہدے کے تحت یہ آبی گزرگاہ پاناما کو واپس دی گئی تھی، اور 1999 میں پاناما نے مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔ تاہم، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "اگر پاناما اسے محفوظ اور قابل اعتماد طریقے سے نہیں چلا سکا، تو ہم مطالبہ کریں گے کہ یہ ہمیں واپس کر دی جائے۔”
اہمیت:
پاناما کینال، جو عالمی سمندری ٹریفک کا 5 فیصد ہینڈل کرتا ہے، ایشیا اور امریکا کے مشرقی ساحل کے درمیان ایک اہم رابطہ فراہم کرتا ہے۔
پاناما کینال اتھارٹی کے مطابق، گزشتہ مالی سال میں اس آبی گزرگاہ نے تقریباً 5 ارب ڈالر کی ریکارڈ آمدنی حاصل کی ہے۔