یورپی یونین نے پاکستانی فوجی عدالتوں کی جانب سے 25 شہریوں کو دی جانے والی سزاؤں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدامات پاکستان کے شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کے اصولوں سے متصادم ہیں، جن پر پاکستان نے دستخط کر رکھے ہیں۔
190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف فیصلہ 6 جنوری تک موخر
یورپی یونین کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 14 کے تحت ہر شہری کو منصفانہ اور عوامی ٹرائل کا حق حاصل ہونا چاہیے اور عدالت کو آزاد، غیرجانبدار اور مجاز ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ، کسی بھی فوجداری مقدمے کے فیصلے کو منظر عام پر لایا جانا ضروری ہے۔
جی ایس پی پلس اور پاکستان:
یورپی یونین نے یاد دلایا کہ جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان نے انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیاتی تحفظ اور گڈ گورننس سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عمل درآمد کا وعدہ کیا ہے۔
جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت، پاکستان یورپی یونین کی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات، جن میں گارمنٹس، بیڈلینن، تولیے، کھیلوں کا سامان اور آلات جراحی شامل ہیں، صفر ڈیوٹی پر برآمد کرتا ہے۔
2014 میں جی ایس پی پلس میں شمولیت کے بعد، پاکستان کی یورپی یونین کو برآمدات میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
موجودہ حالات اور اصلاحات:
یورپی یونین کے موجودہ جی ایس پی فریم ورک کا دسمبر 2023 میں خاتمہ ہوچکا ہے، لیکن 2024 سے 2033 کے لیے قانون سازی کا عمل جاری ہے۔
گزشتہ ماہ اسلام آباد میں ہونے والے یورپی یونین-پاکستان جوائنٹ کمیشن کے اجلاس میں پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان آن ہیومن رائٹس اور دیگر اصلاحاتی منصوبے پیش کیے۔
یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان جوائنٹ کمیشن کا اگلا اجلاس 2025 میں برسلز میں ہوگا۔