وفاقی حکومت نے تمام صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ 150 ارب روپے کے بجلی کے بقایا جات فوری طور پر ادا کریں تاکہ قومی معیشت کو مزید مالی نقصان اور بجلی کی کٹوتی سے بچایا جا سکے۔
شام کی عبوری حکومت کا آئین معطل کرنے کا اعلان، امریکا کی تنازع کے خدشات پر وارننگ
تشکر نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے چاروں وزرائے اعلیٰ کو الگ الگ خطوط لکھ کر ان سے ذاتی مداخلت کی درخواست کی ہے۔ وزیر توانائی نے خبردار کیا کہ بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے دستیاب محدود وسائل کے ساتھ کام کرنا مشکل ہو رہا ہے، اور بقایا جات کی عدم ادائیگی گردشی قرضوں میں اضافے کا سبب بن رہی ہے جو معیشت کے لیے تباہ کن ہے۔
خطوط کے مطابق ستمبر 2024 تک صوبوں کے بجلی واجبات کی تفصیل کچھ یوں ہے:
سندھ: 59.68 ارب روپے
بلوچستان: 39.6 ارب روپے
پنجاب: 38.01 ارب روپے
خیبر پختونخوا: 8.88 ارب روپے
اویس لغاری نے کہا کہ وفاقی حکومت بجلی کے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے اصلاحاتی اقدامات کر رہی ہے، لیکن اس کے لیے مالی وسائل پیدا کرنا اور بجلی کے بقایاجات کی وصولی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاور ڈویژن بقایا جات کی وصولی کے لیے مہم چلا رہا ہے، جس میں صوبائی حکومتوں کے محکموں کی اربوں روپے کی رقم بھی شامل ہے۔
سب سے زیادہ واجبات سندھ کے سرکاری محکموں کے ہیں، جہاں سیپکو اور حیسکو کے ذمے بالترتیب 38.16 ارب اور 21.5 ارب روپے ہیں۔ دوسری جانب پنجاب میں لیسکو اور میپکو کو بالترتیب 17.27 ارب اور 9.90 ارب روپے ادا کیے جانے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے محکمے پیسکو کو 6.75 ارب اور ٹیسکو کو 2.30 ارب روپے ادا کرنے کے مقروض ہیں۔
وزیر توانائی نے وزرائے اعلیٰ سے کہا کہ وہ اس معاملے میں ذاتی طور پر مداخلت کریں اور فوری ادائیگی کو یقینی بنائیں تاکہ بجلی کی بلاتعطل فراہمی جاری رکھی جا سکے۔