پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات کو نظر انداز کیا گیا تو وہ سول نافرمانی کی کال دیں گے۔ یہ بیان انہوں نے توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران دیا۔ عمران خان نے پی ٹی آئی قیادت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے ’سب ٹھیک ہے‘ جیسے بیانات پر ناراضی ظاہر کی۔
نجکاری کے پہلے مرحلے میں تاخیر، بجلی کمپنیوں اور پاور پلانٹس کے مالیاتی مشیر مقرر نہ ہوسکے
عمران خان نے کہا کہ ڈی چوک میں نومبر کے احتجاج کے دوران ہونے والے تشدد اور ہلاکتوں پر پارٹی قیادت نے بھرپور آواز نہیں اٹھائی، جس سے ’فرینڈلی اپوزیشن‘ ہونے کا تاثر پیدا ہوا۔ انہوں نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت دی کہ احتجاج کے دوران لاپتہ ہونے والے افراد کی فہرست جاری کریں اور ڈی چوک واقعے کی عدالتی تحقیقات کے لیے زور دیں۔
سابق وزیراعظم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 15 دسمبر تک تمام گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے اور احتجاجی کریک ڈاؤن کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ان مطالبات پر عمل نہ ہوا تو پی ٹی آئی احتجاجی تحریک کو تیز کرے گی، جس میں سول نافرمانی کی کال اور یوم سوگ منانا شامل ہوگا۔
عمران خان نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے ماتحت کام کر رہے تھے۔
انہوں نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی پر الزامات لگانے پر گلوکار سلمان احمد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے بیانات کو احمقانہ قرار دیا۔