امریکی سفارتخانے نے بی جے پی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے آزاد میڈیا کی حمایت پر زور دیا

نئی دہلی،  (تشکر نیوز): امریکی سفارتخانے نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اس الزام کو "مایوس کن” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف میڈیا رپورٹس میں مداخلت کر رہا ہے۔

سندھ بھر میں ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ ٹیسٹ، امیدواروں کی بڑی تعداد میں شرکت

خیبرپختونخوا میں پاک فوج کی بڑی کارروائی: 22 دہشتگرد ہلاک، 6 جوان شہید

دکی: ایف سی چوکی پر حملے میں دوسرا سپاہی بھی شہید

امریکی سفارتخانے نے وضاحت کی کہ امریکہ آزاد میڈیا کی حمایت کرتا ہے اور صرف صحافیوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے تربیتی پروگرامز پر کام کرتا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکی حکومت میڈیا کے ادارتی فیصلوں میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرتی۔

بی جے پی کے الزامات

5 دسمبر کو بی جے پی نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ایک سلسلہ وار پوسٹس میں الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارت کی حکمران جماعت کو کمزور کرنے کی کوششوں کے پیچھے امریکی محکمہ خارجہ کا ہاتھ ہے۔

یہ الزامات فرانسیسی تحقیقاتی میڈیا تنظیم میڈیا پارٹ کی رپورٹ کے بعد سامنے آئے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ او سی سی آر پی (آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ) کو امریکی محکمہ خارجہ کی تنظیم یو ایس ایڈ سے مالی معاونت حاصل ہے۔

راہول گاندھی اور کانگریس پارٹی کو جوڑنے کی کوشش

بی جے پی نے کانگریس کے رہنما راہول گاندھی اور او سی سی آر پی پر الزام عائد کیا کہ وہ مودی حکومت کو کمزور کرنے کے لیے "بین الاقوامی سازش” کا حصہ ہیں۔ بی جے پی نے کہا کہ او سی سی آر پی کے مضامین میں اڈانی گروپ اور حکومت کے درمیان مبینہ تعلقات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے تاکہ نریندر مودی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔

اڈانی گروپ پر الزامات

اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی اور دیگر افراد پر امریکا میں بھارتی حکام کو رشوت دینے کے الزامات عائد کیے گئے تھے، جنہیں اڈانی گروپ نے "بے بنیاد” قرار دیا۔

پیگاسس اسپائی ویئر کے الزامات

او سی سی آر پی کی رپورٹس میں یہ الزام بھی شامل تھا کہ بھارتی حکومت اسرائیلی ساختہ پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کرتے ہوئے ناقدین کو نشانہ بناتی ہے۔ حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

تعلقات میں تناؤ یا مضبوطی؟

 

 

رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق، یہ الزامات حیران کن ہیں کیونکہ بھارت اور امریکا کے تعلقات پچھلی دو دہائیوں میں مضبوط ہوئے ہیں، اور دونوں ممالک نے باہمی اختلافات کے باوجود تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

54 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!