اسلام آباد: پاکستان نے چین سے 10 ارب ڈالر کی کراچی تا پشاور ریلوے لائن (ایم ایل ون) کے پہلے مرحلے اور کراچی و اسلام آباد میں دو ماڈل اسپیشل اکنامک زونز (ایس ای زیڈز) کے منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے تکنیکی اور مالیاتی ٹیموں کے دورہ پاکستان میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا چھوٹے کاروبار کے فروغ کے لیے بزنس کارڈ اسکیم متعارف کرانے کا فیصلہ
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے سی پیک سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چینی سفیر سے ایم ایل ون کے لیے تکنیکی اور مالیاتی ماہرین کی ٹیمیں بیک وقت بھیجنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کے وزیر اعظم نے اکتوبر میں دورہ پاکستان کے دوران تکنیکی ٹیم بھیجنے پر اتفاق کیا تھا، جس کا شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے۔
ایم ایل ون منصوبے کے پہلے مرحلے میں کراچی اور حیدرآباد کے درمیان تقریباً 1.1 ارب ڈالر مالیت کے مالی انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے چینی ماہرین کی ٹیم اہم کردار ادا کرے گی۔ احسن اقبال نے وزارت ریلوے، وزارت خزانہ اور اقتصادی امور ڈویژن کو جلد از جلد ہوم ورک مکمل کرنے کی ہدایت کی تاکہ تکنیکی اور مالیاتی معاملات بیک وقت نمٹائے جا سکیں۔
انہوں نے اجلاس میں کہا کہ سی پیک کے تحت شاہراہ قراقرم اور ایم ایل ون کے منصوبے کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے چین سے درخواست کی کہ اسلام آباد اور کراچی میں دو ماڈل اسپیشل اکنامک زونز قائم کیے جائیں، جو دیگر خصوصی اقتصادی زونز کے لیے مثال بن سکیں گے۔
اجلاس میں سرمایہ کاری بورڈ کو اسلام آباد میں خصوصی اقتصادی زونز کے لیے زمین کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی جبکہ پاور ڈویژن اور پیسکو کو رشکئی اسپیشل اکنامک زون کے لیے بجلی کی فراہمی کا کام فوری طور پر مکمل کرنے کا کہا گیا۔
ایف بی آر نے گوادر کے ٹیکس استثنیٰ پالیسی پر وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی اور دیگر فری زونز کو ٹیکس رعایتیں فراہم کی گئی ہیں۔ یہ نوٹیفکیشن چینی حکام کے ساتھ شیئر کر دیا گیا ہے تاکہ کسی قسم کی رکاوٹ پیش نہ آئے۔