تشکر نیوز: پاکستان کی تاریخ کے عظیم اور سرکردہ نیول آفیسرز میں سے ایک، سابق نیول چیف ایڈمرل یسطور الحق ملک کی تدفین لاہور میں کی گئی۔ مرحوم ایڈمرل کی نمازِ جنازہ میں مسلح افواج کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران کے علاوہ سول سوسائٹی کی اہم شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ان کی پیشہ ورانہ زندگی چار دہائیوں پر محیط تھی، جس میں انہوں نے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں کردار ادا کیا۔
“شادی میرے باپ کی” ڈرامہ نے عوام میں ہنسی کا طوفان مچادیا، ارٹس کونسل کراچی میں شاندار پیشکش
ایڈمرل یسطور الحق ملک نے 1965 اور 1971 کی پاک بھارت جنگوں میں اہم حصہ لیا اور 1988 سے 1991 تک پاکستان بحریہ کے سربراہ کے طور پر اپنی خدمات انجام دیں۔ ان کی قائدانہ صلاحیتوں، پیشہ ورانہ مہارت، اور اعلیٰ اخلاقی اقدار کی بدولت وہ ایک منفرد مقام رکھتے تھے۔
ایڈمرل یسطور الحق ملک نے ستمبر 1951 میں پاک بحریہ میں شمولیت اختیار کی اور برطانیہ کے رائل نیول کالج، ڈارٹھ ماؤتھ سے تربیت حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے پی اے ایف اسٹاف کالج اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے گریجویشن کی۔ ان کی پیشہ ورانہ زندگی میں متعدد کمانڈ اور اسٹاف کی اہم تعیناتیاں شامل ہیں، جن میں پاکستان فلیٹ کی کمانڈ اور وائس چیف آف دی نیول اسٹاف کا عہدہ بھی شامل تھا۔
ان کی خدمات کے اعتراف میں ایڈمرل یسطور الحق ملک کو نشانِ امتیاز (ملٹری) اور ستارہ بسالت سے نوازا گیا۔ ان کی تدفین کے دوران صدر پاکستان، وزیراعظم، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، چیف آف دی نیول اسٹاف، آرمی چیف، ایئر چیف، سینئر نیول افسران اور اعلیٰ سول شخصیات نے ان کی قبر پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں اور انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔
ایڈمرل یسطور الحق ملک کی وفات پاکستان کے دفاعی شعبے کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے، جس کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔