پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک ہزار 800 پوائنٹس سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پیر سے شروع ہونے والے نئے کاروباری ہفتے کے آغاز پر دوران ٹریڈنگ سرمایہ کاروں نے نومبر کے مہینے میں افراط زر میں کمی کی توقع پر کھل کر سرمایہ کاری کی۔
پی ایس ایکس ویب سائٹ کے مطابق پیر کی دوپہر 12 بج کر 9 منٹ پر بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 1800 پوائنٹس (1.78 فیصد) کے اضافے سے ایک لاکھ 3 ہزار 195 پوائنٹس پر پہنچ گیا، جو آخری کاروباری روز ایک لاکھ ایک ہزار 357 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
ملک بھر کے 446 یوٹیلیٹی اسٹورز بند، مزید 500 سے زائد بند کرنے پر غور
چیز سکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف ایم فاروق کہا کہ ’سرمایہ کاروں کی جانب سے نومبر میں افراط زر کی شرح کو 6 فیصد سے کم کرنے کی توقع کی وجہ سے مارکیٹ میں ایک بار پھر تیزی آئی ہے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران ایک لاکھ پوائنٹس کا سنگ میل عبور کیا تھا، اس وقت پی ایس ایکس میں دوران کاروبار تیزی اپنے عروج پر دیکھی جار ہی ہے، سرمایہ کاروں کا شرح سود میں کمی، افراط زر کم ہونے سے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد بڑھا ہے، اور وہ کھل کر بازار حصص میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ڈائریکٹر ریسرچ، چیز سیکیورٹیز نے وضاحت کی کہ ’کم افراط زر سے شرح سود میں کمی کی راہ ہموار ہونے کی توقع ہے اور اب ہمیں توقع ہے کہ اگلے سال یہ شرح سنگل ڈیجٹ تک گر جائے گی، اس تبدیلی سے اسٹاک مارکیٹ میں ویلیو ایشن میں بہتری آسکتی ہے‘۔
یوسف ایم فاروق نے کہا کہ اس صورتحال کے نتیجے میں بعض شعبہ جات، جیسے کہ آٹوز، کی فروخت میں پہلے ہی اضافہ دیکھا جارہا ہے، آٹو فنانسنگ کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ گاڑیوں کی گرتی ہوئی فروخت اب اوپر جارہی ہے، گاڑیوں کی طلب بڑھ رہی ہے، اکتوبر کے مہینے میں گاڑیوں کی فروخت ماہانہ بنیاد پر 27 فیصد جب کہ سال بہ سال کی بنیاد پر 112 فیصد بڑھی ہے۔
انہوں نے ریٹیل سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا کہ وہ مارکیٹ کی قلیل مدتی پیشگوئیوں پر ردعمل ظاہر کرنے کے بجائے ہر ماہ اپنی مالی خسارہ برداشت کرنے کی قوت کے مطابق چھوٹی اور مستقل رقم کی سرمایہ کاری کرکے طویل مدتی کمپاؤنڈنگ پر توجہ مرکوز رکھیں۔