سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے 2 مختلف اضلاع میں کامیاب کارروائیاں کرتے ہوئے 8 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک اور 9 کو زخمی کر دیا جب کہ اس دوران پاک فوج کے ایک کیپٹن سمیت 2 جوانوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے ملک کی خاطر جام شہادت نوش کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ضلع بنوں کے علاقے بکاخیل میں آپریشن کے دوران 5 خارجی ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق دوسری کارروائی ضلع خیبر میں کی گئی، 3 خارجی ہلاک ہوئے جب کہ 2 دہشت گردوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آپریشنز کے دوران پاک فوج کے 2 جوانوں نے جام شہاد نوش کیا، ضلع خیبر میں آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ کیپٹن محمد ذوہیب الدین نے جام شہادت نوش کیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ضلع بنوں کے علاقے بکاخیل میں کیے گئے آپریشن کے دوران پنجاب کے ضلع جھنگ کے رہائشی 29 سالہ سپاہی افتخار حسین بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔
یاد رہے کہ 3 روز قبل بھی سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر کے علاقے باغ میں کارروائی کرتے ہوئے 4 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک اور 3 کو زخمی کر دیا تھا۔
اس سے قبل 26 نومبر کو سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد سےخوارج کے ایک گروہ کی ملک میں دراندازی کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے 3 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران دہشت گردی کی حملوں میں فوج اور پولیس کے تقریبا 60 سے زیادہ جوان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور کئی دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں صرف اسی صورت میں کامیاب ہو سکتی ہیں جب بڑے پیمانے پر لوگ سیکیورٹی فورسز کا ساتھ دیں۔
سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز تھنک ٹینک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر امتیاز گل نے کہا کہ کسی بھی فوجی آپریشن کے دوران مقامی آبادی نہ صرف سماجی ڈھال کا کردار ادا کرتی ہے بلکہ یہ سیکیورٹی اداروں کے لیے آنکھ اور کان کے طور پر بھی کام کرتی ہے، لیکن مارچ 2022 کے بعد کی صورتحال کی وجہ سے اس وقت ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔
19 نومبر 2024 کو ضلع بنوں کے علاقے مالی خیل میں خوارج نے پاک فوج اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی مشترکہ چیک پوسٹ پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ پوسٹ میں داخل ہونے کی کوشش کو فوجیوں نے مؤثر طریقے سے ناکام بنا دیا اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران 6 خوارج مارے گئے، اس دوران 12 جوانوں کی شہادت بھی ہوئی جن میں سیکیورٹی فورسز کے 10 اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 2 سپاہی شامل تھے۔