ٹاؤن میونسپل کارپوریشن میں جعلی بھرتیوں کا اسکینڈل، کورنگی ٹاؤن میں جعلسازی کے انکشافات

کراچی: ٹاؤن میونسپل کارپوریشن میں جعلی بھرتیوں کا ایک اور اسکینڈل سامنے آیا ہے، جس میں کورنگی ٹاؤن میں جعلسازی کے ذریعے بھرتی ہونے والے شخص کا پردہ فاش ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، طبیب عثمان نامی شخص، جو کورنگی ٹاؤن میں جعلی طریقے سے بھرتی ہوا، کی دستاویزات منظر عام پر آئیں ہیں، جن میں کئی سنگین غلطیاں سامنے آئی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی نائب وزیر داخلہ کی ملاقات، دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق

رپورٹس کے مطابق، طبیب عثمان کو 2012 کے جعلی دستاویزات کے ذریعے ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کورنگی میں بھرتی کیا گیا۔ اس دوران، جعلسازی کرنے والوں نے دستاویزات تیار کرتے ہوئے یہ بھول گئے کہ نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔ عثمان کی بھرتی 5 ستمبر 2012 کو دکھائی گئی، جبکہ 25 ستمبر 2012 کو ایک لیٹر بھی جاری کیا گیا جس میں 2011 کی تاریخ درج کر دی گئی، جو کہ واضح طور پر غلط تھی۔

اس کے علاوہ، بن قاسم ٹاؤن میں طبیب عثمان کی جوائننگ 25 ستمبر 2012 کو ہوئی، مگر موصوف دستخط کرانا بھول گئے۔ مزید حیران کن بات یہ ہے کہ 5 مارچ 2024 کو ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ملیر سے کورنگی ٹاؤن منتقل ہونے کے بعد بھی جعلی دستاویزات میں کئی سنگین خامیاں پائی گئیں۔ خاص طور پر، ملیر ٹاؤن کی دستاویزات پر غلط اسٹیمپ لگا کر ان کی تصدیق کی گئی۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وزیر بلدیات سعید غنی کورنگی ٹاؤن میں ہونے والی اس جعلسازی کے خلاف کارروائی کریں گے؟ اور کیا ایڈیشنل چیف سیکریٹری خالد حیدر شاہ بلدیاتی اداروں میں جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کرائیں گے؟ اس کے ساتھ ہی، اینٹی کرپشن سندھ کیا اس بڑے پیمانے پر ہونے والی جعلسازی کی تحقیقات کر کے ملزمان کو گرفتار کرے گی؟

کراچی کے مختلف ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز میں جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے اور اس بات کا شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے کہ حکومت اس معاملے پر کب کارروائی کرے گی۔

 

 

66 / 100

One thought on “ٹاؤن میونسپل کارپوریشن میں جعلی بھرتیوں کا اسکینڈل، کورنگی ٹاؤن میں جعلسازی کے انکشافات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!