واشنگٹن: امریکی کانگریس کے تقریباً 50 ارکان نے صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 20 جنوری کو اپنی مدت صدارت ختم ہونے سے پہلے پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالیں تاکہ سابق وزیراعظم عمران خان اور دیگر سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جا سکے۔
امریکی قانون سازوں کا بائیڈن سے عمران خان سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ
تشکر نیوز کی رپورٹ کے مطابق، یہ خط 46 ڈیموکریٹ اور ریپبلکن قانون سازوں نے جمعہ کو بائیڈن کو بھیجا۔ ایک ماہ کے اندر یہ اس طرح کا دوسرا مراسلہ ہے، جس میں پاکستان میں 2024 کے متنازع انتخابات، انتخابی دھاندلیوں اور شہری آزادیوں کی پامالی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
یہ خط، جسے ڈیموکریٹک کانگریس وومن سوسن وائلڈ اور ریپبلکن رکن جان جیمز نے مشترکہ طور پر تحریر کیا، میں پاکستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال اور اظہار رائے کی آزادی پر سخت پابندیوں کی مذمت کی گئی ہے۔ قانون سازوں نے خاص طور پر عمران خان کی گرفتاری اور ان کے حامیوں کی جیلوں میں موجودگی پر تنقید کی۔
خط میں کہا گیا کہ عمران خان کو پاکستان کی سب سے مقبول سیاسی شخصیت قرار دیا گیا ہے اور ان کی گرفتاری پر عالمی سطح پر شدید ردعمل آیا ہے۔ اس میں اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی حکام نے انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر نتائج سے محروم کیا اور عالمی انتخابی مانیٹرنگ اداروں کی رپورٹس کو دبایا۔
امریکی قانون سازوں نے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے پر تنقید کی اور اس بات پر زور دیا کہ امریکی حکومت کو پاکستان میں جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو پاکستان میں انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کی حمایت میں مزید فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔
پاکستان کی طرف سے ردعمل
پاکستان میں حکومتی حلقوں نے اس خط کو اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔ وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی غیر ملکی مداخلت کو دعوت دے رہی ہے، جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا مشہود نے خط میں عائد کیے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے بھی خط کو "حقیقی آزادی” کے لیے ایک اور دھچکا قرار دیا اور کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے سابقہ موقف کے برعکس اب غیر ملکی مداخلت کو جائز قرار دیا ہے۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ امریکی قانون سازوں نے پاکستان کے سیاسی بحران میں مداخلت کی کوشش کی ہو۔ اس سے پہلے، گزشتہ ماہ امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد ارکان نے بھی صدر بائیڈن کو ایک خط لکھا تھا جس میں پاکستان میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔