پاکستان کی پہلی "ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی” کا ڈرافٹ منظور

تشکر نیوز:  وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کے زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی پہلی "ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی” کا مسودہ منظور کر لیا گیا ہے۔ اس پالیسی کا مقصد ٹرانس جینڈر افراد کے لیے تعلیمی ماحول کو بہتر بنانا اور ان کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سے امریکی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری کی ملاقات، باہمی امور پر تبادلہ خیال

پالیسی کی اہم خصوصیات:

  • داخلہ فارم میں خانہ شامل کرنے کی منظوری: سندھ کے اسکولز اور کالجز کے داخلہ فارم میں مرد اور خواتین کے خانوں کے ساتھ ٹرانس جینڈر بچوں کے لیے بھی ایک خانہ شامل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
  • اساتذہ کی بھرتیوں میں کوٹہ: محکمہ تعلیم میں آئندہ اساتذہ کی بھرتیوں میں ٹرانس جینڈر افراد کے لیے نوکریوں میں کوٹہ رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
  • خصوصی تعلیمی ماحول: پالیسی کے تحت ٹرانس جینڈر افراد کے لیے اسکولوں میں خصوصی ماحول اور ٹریننگ سینٹرز قائم کرنے میں مدد فراہم کی جائے گی۔ اساتذہ کو ٹرانس جینڈر بچوں کی شناخت، نفسیاتی ضروریات، اور تعلیمی چیلنجز سے آگاہ کرنے کے لیے تربیت دی جائے گی۔
  • ہنر سکھانے کے پروگرامز: مسودے میں ٹرانس جینڈر افراد کے لیے ہنر سکھانے والے پروگرامز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا ہے، جس سے یہ افراد معاشی طور پر خود کفیل ہو سکیں گے۔
  • اینٹی ہراسمنٹ ماحول: تعلیمی اداروں میں ٹرانس جینڈر طلباء کے لیے ایک اینٹی ہراسمنٹ ماحول کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے تاکہ وہ محفوظ طریقے سے اپنی تعلیم حاصل کر سکیں۔
  • سپورٹ گروپس اور مینٹورشپ: ٹرانس جینڈر بچوں کے لیے اسکولز میں سپورٹ گروپس تشکیل دیے جائیں گے تاکہ وہ سماجی دباؤ کا مقابلہ کر سکیں۔ کامیاب ٹرانس جینڈر افراد کو رول ماڈل کے طور پر پیش کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے تعلیمی سفر میں کامیاب ہو سکیں۔

پالیسی کے مقاصد:

وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے کہا کہ اس پالیسی کا مقصد ٹرانس جینڈر افراد کو تعلیم کے ذریعے معاشی مواقع فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پالیسی کے ذریعے ان افراد کی تعلیم کو یقینی بنایا جائے گا اور کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کو ختم کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرانس جینڈر افراد کو عام طور پر معاشرتی سطح پر تعصب، بدسلوکی، اور دھتکار کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو ان کی تعلیم تک رسائی میں بڑی رکاوٹ بنتا ہے۔ اس کے علاوہ، ان افراد کو روزگار کے بہتر مواقع بھی نہیں ملتے، جس کی وجہ سے انہیں تعلیم کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہوتا ہے۔

مردم شماری اور اعداد و شمار:

2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں ٹرانس جینڈر افراد کی تعداد 20,331 ہے، جن میں سے سندھ میں 4,222 افراد ٹرانس جینڈر کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ "Charity Trans Action Pakistan” کی تحقیق کے مطابق اس تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے اور یہ 250,000 کے قریب ہو سکتی ہے۔

یو ایس ایڈ کی تحقیق کے مطابق اس کمیونٹی کے 42 فیصد افراد کم پڑھے لکھے ہیں اور 40 فیصد افراد کو تعلیم تک رسائی نہیں ملتی۔

اگلے اقدامات:

مسودے کی منظوری کے بعد، وزیر تعلیم سندھ نے اعلان کیا کہ ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق اور مساوی مواقع کے بارے میں آگاہی مہم چلائی جائے گی، جس میں ٹی وی، ریڈیو، سوشل میڈیا اور اخبارات کا استعمال کیا جائے گا تاکہ معاشرتی شعور میں اضافہ کیا جا سکے۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام:

سردار علی شاہ نے کہا کہ غریب ٹرانس جینڈر افراد کو تعلیمی وسائل دینے کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے بھی رابطہ کیا جائے گا تاکہ انہیں تعلیمی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔

 

 

یہ اقدامات نہ صرف ٹرانس جینڈر افراد کی تعلیمی سفر کو آسان بنائیں گے بلکہ معاشرتی طور پر ان کے حقوق کے تحفظ میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔

58 / 100

One thought on “پاکستان کی پہلی "ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی” کا ڈرافٹ منظور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!