جمعیت علما اسلام پاکستان کے سینئر رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خا ن مولانا فضل الرحمن سے ملنا چاہتے ہیں ، یہ بات پی ٹی آئی کی دوسرے تیسرے درجے کی قیادت ذریعے بطور ’’گپ شپ‘‘ ہم تک پہنچی تھی۔
رکن قومی اسمبلی موہن منجیانی کو بیرون ملک سفر سے روک دیا گیا
تشکر نیوز کے پروگرام ’‘ خبر سے خبر وِد نادیہ مرزا’’ میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال پر سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جب جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمٰن تک یہ بات پہنچی کہ عمران خان ان سے ملنا چاہتے ہیں تو انہوں (مولانا فضل الرحمٰن ) نے اس پر کوئی خاص رد عمل نہیں دیا اور نہ ہی یہ معاملہ پارٹی کے سامنے رکھا۔ اس حوالے سے جو بھی بات ہوگی مولانا فضل الرحمٰن پارٹی رہنماؤں (شوریٰ) کے سامنے رکھیں گے۔
ایک سوال پر سینیٹر کامران مرتضیٰ نے واضح کیا کہ مولانا فضل الرحمان کی اتنی خواہش ضرور تھی کہ پی ٹی آئی اور جے یوآئی کے درمیان رابطوں کے لیے فوکل پرسن ضرور ہونا چاہیے تاکہ اس حوالے سے کوئی کنفیوژن نہ پیش آئے کہ پی ٹی آئی کی طرف سے کس کی بات پر یقین کریں اور کس کی بات پر یقین نہ کریں۔
انہوں نے شکوہ کیاکہ علی امین گنڈا پور سے الگ طرح کے اشارے ملتے ہیں، کبھی وہ ہمیں سودے باز بنادیتے ہیں ، کبھی ہمیں فائدہ اٹھانے والا بنادیتے ہیں، اب پتہ نہیں ان کی بات درست ہے یا کسی اور دوست کی درست ہے، پہلے پتہ تو چلے کہ کس کی بات پر بھروسہ کیا جائے۔
ایک سوال پر سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ ہم ایشوز کی بنیاد پر سیاست کررہے ہیں، ہم اپوزیشن میں پی ٹی آئی کے ساتھ یکجا ہوکر سیاست کرتے ہیں، انہیں اعتماد میں لیتے ہیں یا وہ ہمیں اعتماد میں لیتے ہیں بلکہ ہم انہیں زیادہ اعتماد میں لیتے ہیں اور وہ اکثر ہمیں اعتماد میں نہیں لیتے، وہ ( پی ٹی آئی ) بعض فیصلے اکیلے کرلیتے ہیں اور ہمیں برا بھلا بھی بولتے ہیں، سمجھ نہیں آتا کہ کس پر بھروسہ کریں اور کس کی بات کو درست تسلیم کریں، پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت سے یہ بات ہم تک پہنچنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گرینڈ الائنس ابھی پری میچور ہے، ہماری جماعت کا فیصلہ یہ ہے کہ ایشو بیس سیاست کی جائے، گرینڈ الائنس کے حوالے سے ہمارا تلخ تجربہ رہا ہے، ایک حکومت کو گھر بھیجنے کےلیے جب ہم نے کردار ادا کیا تو ہمارے اسمبلی میں15 ممبر تھے اس کے بعد ہم نے 8 ارکان پر بھی گزارا کیا ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن 17 نومبر کو وطن واپس آ رہے ہیں۔ جس کے بعد جے یو آئی خیبرپختونخوا سے امن ریلیوں کا آغاز کرنے جا رہی ہے جس کی قیادت مولانا فضل الرحمن کریں گے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمی کو آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں چیلنج کئے جانے کے اعلان سے متعلق سوال پر سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ امید ہے پی ٹی آئی ، جے یو آئی کی جانب سے پیش اور منظور کردہ ترامیم کو چیلنج نہیں کرے گی۔