اسرائیل کی پارلیمنٹ نے اپنے قریبی اتحادیوں کے اعتراضات کے باوجود فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو اسرائیل میں کام کرنے سے روکنے کے بل کی منظوری دے دی۔
قائدآباد پولیس کی کامیاب کارروائی، موٹرسائیکل چوری میں ملوث دو ملزمان گرفتار
تشکر اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور مقبوضہ مشرقی یروشلم میں اقوام متحدہ کی ایجنسی کو کام کرنے سے روکنے کے بل کے حق میں 92 ووٹ آئے اور اس کے خلاف 10 اراکین نے ووٹ دیے۔
اس بل کے خلاف امریکا اور برطانیہ نے فوری ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی کی ترجمان جولیئٹ ٹوما نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ اشتعال انگیز ہے کہ اقوام متحدہ کی ایک رکن ریاست اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے جو غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والی سب سے بڑی ریاست ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اسرائیلی بل کی منظوری سے قبل اپنی پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ اقوام متحدہ کی ایجنسی کو کام کرنے سے روکنے پر غور کر رہی ہے۔
ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے عملے کے متعدد اراکین پر وہ اکتوبر 2023 میں مقبوضہ علاقے پر حماس کے حملے میں حصہ لینے کا الزام عائد کیا تھا اور دعوے کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے تھے، اس سال کے اوائل میں اقوام متحدہ کے عملے کے خلاف لگائے گئے الزامات کی مکمل تفتیش کی گئی تھی اور یہ الزامات ایجنسی کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا کوئی جواز پیش نہیں کرتے۔
ڈیوڈ لیمی نے مزید کہا کہ غزہ میں خوراک، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے سلسلے میں امداد فراہم کرنے والی اس تنظیم پر پابندی عائد کرنا اسرائیل کے مفاد میں نہیں ہو گا۔
اس سے قبل امریکا نے بھی اسرائیل پر واضح طور پر یہ واضح کردیا تھا کہ اسے غزہ کی پٹی میں امداد فراہم کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی پر پابندی پر شدید تشویش ہے۔