پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر و سابق صوبائی وزیر سعید غنی حلقہ پی ایس 105 اور این اے 237 سے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروا دئیے ہیں

کراچی (تشکُّر نیور اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر و سابق صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا ہے کہ اس ملک کو اگر معاشی اور سیاسی بحرانوں سے نکالنا ہے اور اس ملک کو آگے لیکر جانا ہے تو انتخابات ضروری ہیں۔ میری خواہش ہے پی ٹی آئی کے پاس بلے کا نشان رہے اور ہم ان کو اس نشان پر ان کو شکست دیں۔ پیپلزپارٹی اس ملک کی اس وقت واحد سیاسی جماعت ہے جو بھرپور طریقے سے الیکشن مہم چلارہی ہے اور پیپلزپارٹی نے کبھی الیکشن سے فرارکی کوشش نہیں کی۔ میں نے حلقہ پی ایس 105 اور این اے 237 سے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائیں ہیں اب پارٹی جو فیصلہ کرے گی اس پر میں انتخابات لڑوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز ڈی سی ایسٹ کے دفتر میں پی ایس 105 اور این اے 237 سے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں سعید غنی ایک بہت بڑی ریلی کی شکل میں ڈی سی ایسٹ کے دفتر پہنچیں۔ اس موقع پر کراچی ڈویژن کے رہنمائوں اور پارٹی کے کارکنوں کی بڑی تعداد ان کے ہمراہ موجود تھی۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ آج میں نے پیپلز پارٹی کی جانب سے این اے 237 اور پی ایس 105 جمع کروائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ اس بار ہم صوبائی اور قومی اسمبلی کی دونوں نشست جیتیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو پہلے کبھی کراچی سے انتخابات کےبلئے اتنی بڑی تعداد میں درخواستیں نہیں ملی ہیں لیکن اس بار ایک ایک حلقہ سے 40 سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور اس بار پیپلز پارٹی کراچی میں سب سے بڑی جماعتیں بن کر سامنے آئے گی۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے اس بار بہترین امیدوراں کو کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں، ابھی ہر حلقے پر ایک سے زائد امیدواروں نے جمع کرائے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابات کے التواء یا تاخیر کسی کی خواہش ضرور ہوسکتی ہے لیکن ملک کا آئین و قانون اور خود سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انتخابات 8 فروری کو ہی ہونے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ اس ملک کو اگر معاشی اور سیاسی بحرانوں سے نکالنا ہے اور اس ملک کو آگے لیکر جانا ہے تو انتخابات ضروری ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے 2018 کے انتخابات میں عرفان اللہ مروت کو ساڑھے 16 ہزار ووٹوں سے ہرایا تھا اور انشاءاللہ اس بار اس سے بھی زیادہ ووٹوں سے اس کو شکست دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عرفان اللہ مروت کی کوشش ہے کہ وہ حلقے میں لوگوں کو لڑائے لیکن ہم اس کو کامیاب نہیں ہوں دیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جو لوگ نو مئی کے واقعات میں ملوث ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے البتہ میں سمجھتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے نشان پر جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے۔
لیکن پی ٹی آئی نے جو انٹرا پارٹی انتخابات کرائے وہ کیا وہ درست تھے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے پی ٹی آئی کے پاس بلے کا نشان رہے اور ہم ان کو اسی نشان سے انشاءاللہ شکست دیں گے۔ لیاری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ 2018 میں پیپلز پارٹی کو لیاری سے ہرایا گیا تھا لیکن اس بار بلدیاتی انتخابات میں ہم نے لیاری کی 13 میں سے 12 یوسیز پر فتح حاصل کی اور ان میں وہ یوسیز بھی شامل ہیں جو پہلے کبھی پیپلز پارٹی نہیں جیت سکی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی بھرپور طریقے سے الیکشن مہم چلا رہی ہے اور پیپلزپارٹی نےکبھی الیکشن سےفرارکی کوشش نہیں کی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہرجماعت کو انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس ملک کومعاشی اور سیاسی بحرانوں سے نکالنا ہے تو انتخابات بہت ضروری ہیں۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے اس بار نئے پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والوں کو ٹکٹ دئیے جانے کے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ہماری کوشس ہے کہ ہم ہر سیٹ پر مضبوط ترین امیدوار میدان میں اتاریں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی میں اپنی جگہ بنا رہی ہے، بات نئے اور پرانے کی نہیں ہے پارٹی کی نظر میں جو بہترین امیدوار ہے اسے موقع دیا جائیگا اور اس مرتبہ اللہ نے چاہا تو پچھلی بار سے زیادہ ووٹ لیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!