خیبرپختونخوا کے ضلع مردان میں پولیس نے 2 خواجہ سراؤں کے مشتبہ قاتلوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کر دیا۔
ڈسٹرکٹ ایسٹ میں علی خان نے پنجے گاڑھ لئے
تشکر اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس افسر ظہور آفریدی نے صحافیوں کو بتایا کہ دہرے قتل کیس کے شبہے میں 3 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد فوری طور پر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) تفتیش نثار خان کی سربراہی میں مجرموں کو پکڑنے کے لیے ٹیم تشکیل دی، جس میں ایس پی شفیع الرحمٰن، شہر کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) اعجاز خان اور اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) عبدالسلام خان شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس ٹیم نے جدید فرانزک طریقے اور ہیومن انٹیلی جنس کی مدد سے شناخت کر کے تین ملزمان کو گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان کی شناخت ضیا الدین، محمد رحمٰن اور عدنان خان کے نام سے ہوئی جنہوں نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا۔
ڈی پی او کا کہنا تھا کہ دہرے قتل کے محرکات جاننے کے لیے تفتیش جاری ہے۔
یاد رہے کہ 21 اکتوبر کو 2 خواجہ سراؤں کو پولیس لائنز کے قریب ان کی رہائش گاہ پر چھریوں کے وار کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔
مردان میں ٹرانس جینڈر افراد کی ایسوسی ایشن کے فوکل پرسن انمول نے بتایا تھا کہ مقتولین دیگر ساتھیوں کے ساتھ پولیس لائنز کے قریب ایک گھر میں موجود تھے، تو ان پر حملہ کیا گیا تھا۔
سٹی پولیس نے نامعلوم قاتلوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کر دی تھی۔