بچوں کا کتب خانہ کے افتتاح کی شان دار تقریب

کراچی (رپورٹ : ڈاکٹر انیلا قیوم ) بچوں کا کتب خانہ کے افتتاح کی شاندار,کامیاب اور تاریخی تقریب حکیم محمد سعید کی روایت برقرار رکھتے ہوئے وقت مقررہ پر شروع کی گئی۔ یہ ادبی پروگرام نونہال وطن کے ذہنوں کے لئے ایک نئی سمت متعین کر گیا۔ "پارک لائبریری” کے شاندار اور تاریخی افتتاح نے ادبی دنیا کی نئی راہیں وضع کیں۔ یہ ادبی میلہ ایک سنگ میل کے طور پر سامنے آیا، جہاں کہانیوں کی گونج اور علم کی خوشبو ایک عظیم واقعے میں گھل مل گئی، جس نے ادبی تاریخ میں اپنا منفرد نام اور مقام درج کردیا ۔
اس ادبی کارنامے کا منظر عام پر آنا کسی ادبی انقلاب سے کم نہیں ہے۔ پارک لائبریری، جو آنے والے دنوں میں بچوں، نوجوان اور متجسس لوگوں کی زندگیوں میں ادب کی تبدیلی کے طور پر ابھرے گی۔ یہ اقدام کتاب سے روٹھے ہوئے بچوں اور نوجوانوں کا دوبارہ کتاب سے رشتہ جوڑنے میں اہم کردار ادا کرے گا، کیونکہ اس ادبی انقلاب کا در دریافت کرتے ہوئے ننھے ذہن ان نئی دریافتوں کے استقبال کے لئے تیار ہو کر آئے تھے ۔
افتتاحی تقریب، بارش کے پہلے قطرے یا علم کے پھیلاؤ کی کسی کتاب کے پہلے صفحے کے پلٹنے کے مترادف رہی، لائبریری کی نقاب کشائی مطالعے کی محبت کو فروغ دینے کے لئے ایک نئی دنیا متعارف کروانے سے کم نہیں۔ ادبی سرپرستوں کی محفل میں معزز مہمانوں نے فصاحت کے ساتھ اس اہم تقریب کی اہمیت بیان کی، جہاں کتابوں کے صفحات نوجوانوں کی روشن خیالی کا موجب بنتے رہے۔
"صلہ” کی روایت کے مطابق حاضر لوگوں نے ہم آواز ہو کر قومی ترانہ پڑھ کر تقریب کا آغاز کیا, تلاوت وترجمہ محمدسفیان ادریس, حمد الشباءعمران اور نعت انعمتہ فاروق نے پیش کی, شوریم نے تقریر کی، الشباء نے کتابی گیت، حورحریم نے ملی نغمہ پیش کر کےخوب دادوصول کی۔ بچوں کے بھائی جان کے ساتھ میزبانی کے پراعتماد فرائض مناہل حمیر نے انجام دے کرسب کوحیران اور تعریف وتوصیف پر مجبورکردیا۔
ماحول میں گفتگو کی چہکار گونج رہی تھی، وہ محض الفاظ نہیں، منتر تھے یا جادو، جو حاضرین کو ادب کی محبت سے شرشار کئے دے رہے تھے۔ "پارک لائبریری” اپنے شاندار آغاز میں، کہانیوں کی پائدار میراث کا زندہ ثبوت بن گئی تھی۔ اس تاریخی ادبی مظاہرے کے نتیجے میں، کوئی داد دیئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ "پارک لائبریری”، جو ادبی روشنی کے طور پر موجود ہے، ننھے ذہنوں کی پرورش، ہمدردی کو فروغ دینے، اور تحریری الفاظ کے اندر سمٹی ہوئی لازوال حکمت سے مالا مال بونے کے عزم کی علامت ہے
جیسے ہی آفتاب لائبریری کو علم کی گرمی دیتا ہوا افق کے نیچے غروب ہوا، یہ واضح تھا کہ پارک لائبریری صرف کتابوں کا ذخیرہ نہیں، بلکہ ایک مقدس سائبان ہے، جو تجسس کے شعلوں کو بھڑکانے کے لئے ایک ادبی پناہ گاہ کے طور پر، آنے والی نسلوں کے دلوں میں تخیل اور ادبی جذبے کی علامت ہے
سٹیزن لائبریری لائژن ایسوسی ایشن، خورشید ایکسکلوسیو، مونٹیسوری ورلڈ اور ناصر شہید پارک کمیٹی کے اشتراک سے "بچوں کا کتب خانہ” کی تقریب میں ہمدرد فاؤنڈیشن اور ڈالر انک نے بچوں کےلئے تحائف اور کیک کا بھی اہتمام کیا تھا۔ جبکہ فلسطین سےاظہار یکجہتی کے لئے پاکستانی اور فلسطینی پرچم "وی آئی پی فلیگز” کے شیخ نثار پرچم والا کی جانب سے بچوں میں تقسیم کئے گئے۔
سوشل میڈیا پارٹنر کے فرائض جگنوتارے اور ایف ایم۔6 88
نے ادا کئے، جو لمحہ بہ لمحہ یادداشتیں محفوظ کرتےرہے, تقریب میں ایک شاندار سی میڈیا وال کابھی اہتمام تھا, جہاں لوگ اپنے پیغامات ریکارڈ کرانے کے ساتھ ساتھ یادگاری عکس بندی بھی کرتے رہے۔ سینئر لائبریری سائنٹسٹ محترمہ ذکیہ صدیقی نے "گوشہء کہانی” میں بچوں کو حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا روح پرور قصہ سنایا، جسےبچوں اور بڑوں نے مل کرعقیدت واحترام سے سنا۔ معزز مہمانان گرامی میں ذوالفقار علی زرداری,سلیم فاروقی,حافظ نسیم,انیس الرحمان, انور شیخ, نجمی حسن, مقبول عالم, غفار کریمی, میر حسین علی امام, ماسٹر محمد یوسف,سید باسط علی, ڈاکٹر شجاع ابن آدم,اعظم خان, ڈاکٹر سکندر مطرب,انور حسین, محترمہ گل بانو, کرن نعمان, ڈاکٹر فرح خان , جہاں آرا, انیلہ قیوم, محبوب الٰہی مخمور,ثریا وقار و دیگر نے محفل کو رونق بخشی۔ یوں یہ تقریب اپنی شان اور کامیابی میں، اس لازوال کہاوت کی علامت بنی کہ ایک کتاب کے سرورق کے اندر ایک ہزار جہانوں کا اسرار پوشیدہ ہوتا ہے- ایک ایسا جذبہ، جو دل میں متحرک ہوکر گونجتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!