تشکر نیوز: مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کا مسودہ تیار ہے اور وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کل وفاقی کابینہ کا ایک مختصر اجلاس ہوا تھا اور جیسے ہی منظوری ملے گی، آئینی بل سینیٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان وسیع تر اتفاق رائے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیرہویں ترمیم کے بعد روایت رہی ہے کہ آئینی ترمیم اتفاق رائے سے کی جاتی ہے، اور اب بھی تمام جماعتوں کے درمیان آخری کوششیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد صورتحال واضح ہو جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی رضامندی سے اصل مسودے میں ترمیم کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نہ صرف ہم بلکہ پی ٹی آئی خود بھی کوئی پیشگوئی نہیں کر سکتی۔
اپوزیشن کا احتجاج اور کابینہ کا تاخیر کا شکار اجلاس
دوسری طرف، حکومتی دعووں کے باوجود، اپوزیشن نے آئینی ترمیمی بل پر اپنے ارکان اسمبلی کو ہراساں کیے جانے کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔ اپوزیشن نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ موجودہ حالات میں اس بل کے حق میں کبھی ووٹ نہیں دے گی۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں اہم اجلاس ہوا جس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان اسمبلی نے سخت تقریریں کیں اور واضح کیا کہ وہ آئینی ترمیم کے لیے زبردستی ووٹ نہیں دیں گے۔ جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے انتباہ کیا کہ اگر حکومت نے غیر جمہوری رویہ جاری رکھا تو اپوزیشن عوام کو سڑکوں پر لے آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف مفاہمت کی باتیں ہو رہی ہیں اور دوسری طرف اپوزیشن کے ارکان کو اغوا کیا جا رہا ہے۔
اسی دوران، وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی آئینی ترمیم پر کسی فیصلے تک نہیں پہنچ سکا اور آج صبح تک ملتوی کیا گیا تھا۔ تاہم اجلاس ابھی تک تاخیر کا شکار ہے اور شروع نہیں ہو سکا۔