تشکر نیوز: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے ملک میں جاری آئینی ترمیمی عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اپنے من پسند جج اور فیصلے چاہتی ہے، جس کی وجہ سے آئینی ترمیم کا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ لاہور میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت آئین میں چھیڑ چھاڑ کر رہی ہے اور مسودے ایک کے بعد ایک آ رہے ہیں، بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ترمیمی مسودے بغیر اطلاع کے کہاں سے آ جاتے ہیں۔
وفاقی کابینہ کی منظوری کا انتظار، آئینی ترمیم پر سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے کی کوششیں جاری
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی دباؤ کے تحت فیصلے مسلط کیے جاتے ہیں اور سیاسی خرید و فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی 26 ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک نئے چیف جسٹس کا تقرر ہو جانا چاہیے تھا، لیکن اس حوالے سے بھی حکومت کی ناکامی واضح ہے۔ اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بھی عوام کے سامنے کوئی واضح موقف پیش کرنے میں ناکام رہی ہے، اور ان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قوم کے سامنے اپنی پوزیشن واضح کریں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے مزید کہا کہ شہباز شریف، مریم نواز اور نواز شریف کو انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے جتوایا گیا، اور نواز شریف کو لاہور سے 70 ہزار ووٹوں کی برتری سے کامیاب کرایا گیا۔